Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: How Should Three People Stand (In Prayer))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
613.
جناب عبدالرحمٰن بن اسود اپنے والد سے راوی ہیں، انہوں نے کہا کہ جناب علقمہ اور اسود نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے (ان کے گھر میں ملنے کی) اجازت چاہی۔ اور ہمیں ان کے دروازے پر کافی دیر بیٹھنا پڑا تھا۔ بالآخر ایک لونڈی آئی جس نے ہمارے لیے اجازت طلب کی تو آپ نے ہمیں بلوا لیا۔ پھر آپ نماز کے لیے اٹھے تو میرے اور ان کے درمیان کھڑے ہوئے (اور ہمیں نماز پڑھائی) پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی دیکھا تھا۔
تشریح:
حافظ ابن حجر فتح الباری میں بیان کرتے ہیں کہ ابن سیرین نےاس کا جواب یہ دیا ہے کہ شاید جگہ کی تنگی کی وجہ سے ایسے کیا ہو۔ ابو عمر النمری نےاسے حضرت عبداللہ بن مسعود پرموقوف کہا ہے اور کچھ نےاسے منسوخ کہا ہے اور حضرت عبداللہ بن مسعود کےعمل کو ان کی عدم اطلاع یا نسیان پر محمول کیا ہے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب عبدالرحمٰن بن اسود اپنے والد سے راوی ہیں، انہوں نے کہا کہ جناب علقمہ اور اسود نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے (ان کے گھر میں ملنے کی) اجازت چاہی۔ اور ہمیں ان کے دروازے پر کافی دیر بیٹھنا پڑا تھا۔ بالآخر ایک لونڈی آئی جس نے ہمارے لیے اجازت طلب کی تو آپ نے ہمیں بلوا لیا۔ پھر آپ نماز کے لیے اٹھے تو میرے اور ان کے درمیان کھڑے ہوئے (اور ہمیں نماز پڑھائی) پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی دیکھا تھا۔
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر فتح الباری میں بیان کرتے ہیں کہ ابن سیرین نےاس کا جواب یہ دیا ہے کہ شاید جگہ کی تنگی کی وجہ سے ایسے کیا ہو۔ ابو عمر النمری نےاسے حضرت عبداللہ بن مسعود پرموقوف کہا ہے اور کچھ نےاسے منسوخ کہا ہے اور حضرت عبداللہ بن مسعود کےعمل کو ان کی عدم اطلاع یا نسیان پر محمول کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسود بن یزید نخعی سے روایت ہے کہ میں نے اور علقمہ بن قیس نخعی نے عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس آنے کی اجازت مانگی اور ہم دیر تک آپ کے دروازے پر بیٹھے تھے، تو لونڈی نکلی اور اس نے جا کر عبداللہ بن مسعود ؓ سے ہمارے لیے اجازت مانگی، آپ نے ہم کو اجازت دی (اور ہم اندر گئے) پھر ابن مسعود میرے اور علقمہ کے درمیان میں کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی پھر کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: جب تین آدمی جماعت سے نماز پڑھ رہے ہوں تو امام آگے کھڑا ہو گا ، اور دونوں مقتدی اس کے پیچھے کھڑے ہوں گے، اور یہ حکم کہ تین آدمی ہوں تو امام ان کے درمیان کھڑا ہو منسوخ ہے، ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ جگہ کی تنگی کی وجہ سے آگے بڑھنے کے بجائے درمیان میں کھڑے ہوئے تھے (دیکھئے عون المعبود، حدیث مذکور)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Yazid ibn al-Aswad: Jabir ibn Yazid ibn al-Aswad reported on the authority of his father: I prayed behind the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم). When he finished the prayer, he would turn (his face from the direction of the Ka'bah).