باب: امام نے آخری رکعت کے سجدے سے سر اٹھایا اور اس کا وضو ٹوٹ گیا تو؟
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: About The Imam Breaking His Wudu' After He Rises (From The Prostration) During The Last Rak'ah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
618.
۔ سیدنا علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نماز کی مفتاح (چابی) وضو ہے۔ اس کی تحریم، تکبیر اور تحلیل سلام ہے۔“
تشریح:
تکبیر یعنی (اللہ اکبر) کہنے سے عام مشاغل حرام ہوجاتے ہیں اور (السلام علیکم) کہے سےیہ مشاغل حلال ہوجاتےہیں۔ نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز کی ابتداء لفظ (اللہ اکبر) سے ہے اور اس سے نکلنے کے لیے (السلام علیکم ورحمۃاللہ) مشروع ہے نہ کوئی اور کلمات یا اعمال۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
۔ سیدنا علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نماز کی مفتاح (چابی) وضو ہے۔ اس کی تحریم، تکبیر اور تحلیل سلام ہے۔“
حدیث حاشیہ:
تکبیر یعنی (اللہ اکبر) کہنے سے عام مشاغل حرام ہوجاتے ہیں اور (السلام علیکم) کہے سےیہ مشاغل حلال ہوجاتےہیں۔ نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز کی ابتداء لفظ (اللہ اکبر) سے ہے اور اس سے نکلنے کے لیے (السلام علیکم ورحمۃاللہ) مشروع ہے نہ کوئی اور کلمات یا اعمال۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نماز کی کلید (کنجی) پاکی ہے، اور اس کی تحریم تکبیر ہے، اور اس کی تحلیل تسلیم (سلام) ہے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: تکبیر تحریمہ یعنی «اللہ اکبر» کہنے سے عام مشاغل حرام ہو جاتے ہیں، اور «السلام علیکم ورحمة اللہ» کہنے سے یہ مشاغل حلال ہو جاتے ہیں (وہ سارے کام جائز ہو جاتے ہیں جو نماز میں ناجائز ہو گئے تھے)۔ نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز کی ابتداء لفظ «اللہ اکبر» سے ہے اور اس سے نکلنے کے لیے «السلام علیکم ورحمة اللہ» مشروع ہے نہ کہ کوئی اور کلمات یا اعمال، پس سلام ہی کے ذریعہ آدمی کی نماز پوری ہو گی نہ کہ کسی اور چیز سے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mu'awiyah ibn Abu Sufyan: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: Do not try to outstrip me in bowing and prostrating because however earlier I bow you will join me when I raise (my head from bowing); I have become bulky.