Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The One Behind The Imam Has Been Commanded To Follow The Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
621.
جناب عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ، سیدنا براء ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے اور ہم میں سے کوئی اپنی پیٹھ نہ جھکاتا تھا جب تک کہ نبی کریم ﷺ کو نہ دیکھ لیتا کہ انہوں نے اپنی پیشانی زمین پر رکھ دی ہے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ، سیدنا براء ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے اور ہم میں سے کوئی اپنی پیٹھ نہ جھکاتا تھا جب تک کہ نبی کریم ﷺ کو نہ دیکھ لیتا کہ انہوں نے اپنی پیشانی زمین پر رکھ دی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
براء ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے کوئی شخص اس وقت تک اپنی پیٹھ نہیں جھکاتا جب تک کہ وہ نبی اکرم ﷺ کو (زمین پر اپنی پیشانی رکھتے ہوئے) نہ دیکھ لیتا۔
حدیث حاشیہ:
مقتدی کو امام کی اقتداء کا ادب بتایا گیا ہے کہ جب امام رکوع میں چلا جائے تب مقتدی رکوع کریں۔ اسی طرح جب امام سر اٹھائے تب سر اٹھائیں اور جب وہ اپنی پیشانی زمین پر رکھ چکے تب سجدہ کریں اور مقتدی کا اپنے امام سے پیچھے رہنا واجب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Al-Bara’ (RA) (b. Azib) said; They (the Companions) used to pray along with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم). When he bowed, they bowed; and when he said, “Allah listens to him who praises him”, they remained standing until they saw that he(the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)) placed his forehead on the ground then they would follow him (صلی اللہ علیہ وسلم).