Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The One Behind The Imam Has Been Commanded To Follow The Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
622.
جناب محارب بن دثار روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن یزید نے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہا: مجھ سے سیدنا براء ؓ نے بیان کیا کہ صحابہ کرام ؓ ، رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے، جب آپ رکوع کرتے تو وہ رکوع کرتے جب آپ «سمع الله لمن حمده» کہتے (تو وہ سر اٹھاتے) اور پھر کھڑے رہتے حتیٰ کہ آپ کو دیکھ لیتے کہ آپ نے اپنی پیشانی زمین پر رکھ دی ہے۔ پھر وہ آپ ﷺ کی پیروی کرتے۔ (یعنی سجدہ کرتے)۔
تشریح:
ان احادیث میں مقتدی کوامام کی اقتداء کا ادب بتایا گیا ہے کہ جب امام رکوع میں چلا جائے تب مقتدی رکوع کریں۔ اسی طرح جب وہ سراٹھائے تب سر اٹھائیں اور جب وہ اپنی پیشانی زمین پر رکھ چکے تب سجدہ کریں اور مقتدی کا اپنے امام سے پیچھے رہنا واجب ہے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب محارب بن دثار روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن یزید نے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہا: مجھ سے سیدنا براء ؓ نے بیان کیا کہ صحابہ کرام ؓ ، رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے، جب آپ رکوع کرتے تو وہ رکوع کرتے جب آپ «سمع الله لمن حمده» کہتے (تو وہ سر اٹھاتے) اور پھر کھڑے رہتے حتیٰ کہ آپ کو دیکھ لیتے کہ آپ نے اپنی پیشانی زمین پر رکھ دی ہے۔ پھر وہ آپ ﷺ کی پیروی کرتے۔ (یعنی سجدہ کرتے)۔
حدیث حاشیہ:
ان احادیث میں مقتدی کوامام کی اقتداء کا ادب بتایا گیا ہے کہ جب امام رکوع میں چلا جائے تب مقتدی رکوع کریں۔ اسی طرح جب وہ سراٹھائے تب سر اٹھائیں اور جب وہ اپنی پیشانی زمین پر رکھ چکے تب سجدہ کریں اور مقتدی کا اپنے امام سے پیچھے رہنا واجب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
براء بن عازب ؓ کا بیان ہے کہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو جب آپ رکوع کرتے تو وہ بھی رکوع کرتے، اور جب آپ ﷺ «سمع الله لمن حمده» کہتے تو ہم کھڑے رہتے یہاں تک کہ لوگ آپ کو اپنی پیشانی زمین پر رکھتے دیکھ لیتے، پھر وہ آپ ﷺ کے پیچھے سجدہ میں جاتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying; Does he who raises his head while the Imam is prostrating not fear that Allah may change his head into a donkey’s or his face into a donkey’s face.