Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Types Of Clothes In Which It Is Permissible To Pray)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
628.
سیدنا عمر بن ابی سلمہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ایک کپڑا لپیٹے نماز پڑھ رہے تھے اور آپ نے اس کے دونوں پلوؤں (کناروں) کو ایک دوسرے کی مخالف سمت سے اپنے کندھوں پر ڈالا ہوا تھا۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا عمر بن ابی سلمہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ایک کپڑا لپیٹے نماز پڑھ رہے تھے اور آپ نے اس کے دونوں پلوؤں (کناروں) کو ایک دوسرے کی مخالف سمت سے اپنے کندھوں پر ڈالا ہوا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمر بن ابی سلمہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ اسے اس طرح لپیٹے ہوئے تھے کہ اس کا دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر تھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Talq (RA) ibn 'Ali al-Hanafi: We came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), and a man came and said: Prophet of Allah, what do you say if one prays in a single garment? The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) then took off his wrapper and combined it with his sheet, and put it on them. He got up and the Prophet of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) led us in prayer. When he finished the prayer, he said: Does every one of you have two garments?