Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: If The Qamis Is Tight, He Should Wrap It Around His Lower Body)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
636.
جناب عبداللہ بن بریدہ اپنے والد (سیدنا بریدہ ؓ) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ آدمی چادر میں ایسے نماز پڑھے کہ اسے لپیٹا نہ ہو۔ دوسرے یہ کہ صرف پاجامے میں نماز پڑھے اور اس پر چادر نہ ہو۔
تشریح:
(1) عمدا چھوٹا کپڑا لینا کہ کندھوں پر کچھ نہ آسکے یا جان بوجھ کر کندھوں کا ننگا رکھنا ناجائز ہے۔ حسب وسعت لباس پورا ہونا چاہیے ۔ (2) اس حدیث اور دیگر احادیث میں مردوں کے لیے نماز میں ’’سرڈھانپنے،، کا کوئی حکم یا اس کی کوئی فضیلت ثابت نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ قرآن کریم کی اس آیت میں اللہ تعالی نے (یا بنی آدم خذوا زینتکم عندکل مسجد ) (الأعراف: 31)’’اے لوگو! ہرمسجد میں آتے وقت (یاہر نماز کےوقت) اپنا بناؤ کرلیا کرو-،، کا عام حکم دیا ہے۔ یعنی نما ز اور طواف میں ستر عورہ فرض ہے۔ مرد کے لیے کمر سے گھٹنے تک اورعورت کے لیے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ سارا بدن۔ اور باریک کپڑا جس سے بدن یا بال نظر آئیں معتبر نہیں۔ (موضح القرآن) بہر حال اثنائے عبادت میں مباح زینت اختیار کرنا مطلوب ہے اور اتباع ہوائے نفس حرام ۔ اور غیر نماز میں ننگے سر رہنے کوعادت بنا لینا بنی ﷺ صحابہ کرام اورسلف صالحین رحمہ اللہ عنہم کےمعمولات کےخلاف ہے۔ (3) پاجامے پر چادر کی تلقین ستر کے لیے ہے کہ پوشیدہ جسم کے حصے کپڑے کے اوپر سے بھی نمایاں نہ ہوں۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب عبداللہ بن بریدہ اپنے والد (سیدنا بریدہ ؓ) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ آدمی چادر میں ایسے نماز پڑھے کہ اسے لپیٹا نہ ہو۔ دوسرے یہ کہ صرف پاجامے میں نماز پڑھے اور اس پر چادر نہ ہو۔
حدیث حاشیہ:
(1) عمدا چھوٹا کپڑا لینا کہ کندھوں پر کچھ نہ آسکے یا جان بوجھ کر کندھوں کا ننگا رکھنا ناجائز ہے۔ حسب وسعت لباس پورا ہونا چاہیے ۔ (2) اس حدیث اور دیگر احادیث میں مردوں کے لیے نماز میں ’’سرڈھانپنے،، کا کوئی حکم یا اس کی کوئی فضیلت ثابت نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ قرآن کریم کی اس آیت میں اللہ تعالی نے (یا بنی آدم خذوا زینتکم عندکل مسجد ) (الأعراف: 31)’’اے لوگو! ہرمسجد میں آتے وقت (یاہر نماز کےوقت) اپنا بناؤ کرلیا کرو-،، کا عام حکم دیا ہے۔ یعنی نما ز اور طواف میں ستر عورہ فرض ہے۔ مرد کے لیے کمر سے گھٹنے تک اورعورت کے لیے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ سارا بدن۔ اور باریک کپڑا جس سے بدن یا بال نظر آئیں معتبر نہیں۔ (موضح القرآن) بہر حال اثنائے عبادت میں مباح زینت اختیار کرنا مطلوب ہے اور اتباع ہوائے نفس حرام ۔ اور غیر نماز میں ننگے سر رہنے کوعادت بنا لینا بنی ﷺ صحابہ کرام اورسلف صالحین رحمہ اللہ عنہم کےمعمولات کےخلاف ہے۔ (3) پاجامے پر چادر کی تلقین ستر کے لیے ہے کہ پوشیدہ جسم کے حصے کپڑے کے اوپر سے بھی نمایاں نہ ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے «لحاف» چادر میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے جس کے دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر نہ ڈالا جا سکے، اور دوسری بات جس سے آپ ﷺ نے منع فرمایا ہے یہ کہ تم پاجامہ میں نماز پڑھو اور تمہارے اوپر کوئی چادر نہ ہو۔
حدیث حاشیہ:
عمداً چھوٹا کپڑا لینا کہ کندھوں پر کچھ نہ آ سکے یا جان بوجھ کر کندھوں کو ننگا رکھنا ناجائز ہے۔ حسب وسعت لباس پورا ہونا چاہیے۔ پاجامے پر چادر کی تلقین ستر کے لیے ہے کہ پوشیدہ جسم کے حصے کپڑے کے اوپر سے بھی نمایاں نہ ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Buraydah (RA) ibn al-Hasib: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) prohibited us to pray in a sheet of cloth without crossing both its ends, and he also prohibited us to pray in a wrapper without putting on a sheet.