Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: A Woman Praying Without A Khimar)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
642.
امام محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ؓ، صفیہ ام طلحہ الطلحات کی مہمان ہوئیں۔ پس ان کی بیٹیوں کو دیکھا تو فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے جبکہ میرے حجرے میں ایک نوعمر لڑکی تھی۔ آپ ﷺ نے اپنا تہبند میری طرف پھینکا اور فرمایا: ”اسے دو حصوں میں پھاڑو اور ایک حصہ اس لڑکی کو دے دو اور دوسرا اس کو جو ام سلمہ کے ہاں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بالغ (جوان) ہو گئی ہے۔ یا (فرمایا کہ) میں سمجھتا ہوں کہ یہ دونوں جوان ہو گئی ہیں۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: ہشام نے بھی ابن سیرین سے ایسے ہی روایت کیا ہے۔
تشریح:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم جوان کے لیے پردے کی تاکید ثابت ہے۔ اس لیے کہ بچیاں جب جوان ہو جائیں تو ان سے پردے کا اہتمام کروایا جائے۔ یہ خود بچیوں اور ان کےسر پرستوں کا لازمی فریضہ ہے۔ قرآن کی آیات اور دیگر صحیح احادیث اس پر صریح دلالت کرتی ہیں۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
امام محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ؓ، صفیہ ام طلحہ الطلحات کی مہمان ہوئیں۔ پس ان کی بیٹیوں کو دیکھا تو فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے جبکہ میرے حجرے میں ایک نوعمر لڑکی تھی۔ آپ ﷺ نے اپنا تہبند میری طرف پھینکا اور فرمایا: ”اسے دو حصوں میں پھاڑو اور ایک حصہ اس لڑکی کو دے دو اور دوسرا اس کو جو ام سلمہ کے ہاں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بالغ (جوان) ہو گئی ہے۔ یا (فرمایا کہ) میں سمجھتا ہوں کہ یہ دونوں جوان ہو گئی ہیں۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: ہشام نے بھی ابن سیرین سے ایسے ہی روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم جوان کے لیے پردے کی تاکید ثابت ہے۔ اس لیے کہ بچیاں جب جوان ہو جائیں تو ان سے پردے کا اہتمام کروایا جائے۔ یہ خود بچیوں اور ان کےسر پرستوں کا لازمی فریضہ ہے۔ قرآن کی آیات اور دیگر صحیح احادیث اس پر صریح دلالت کرتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ طلحہ ؓ کی والدہ صفیہ ؓ کے پاس گئیں اور ان کی لڑکیوں کو دیکھا تو کہا کہ (ایک بار) رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، میرے حجرے میں ایک لڑکی موجود تھی، آپ ﷺ نے اپنی لنگی مجھے دی اور کہا: ”اسے پھاڑ کر دو ٹکڑے کر لو، ایک ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو، اور دوسرا ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو جو ام سلمہ ؓ کے ہاں ہے، اس لیے کہ میرا خیال ہے کہ وہ بالغ ہو چکی ہے، یا میرا خیال ہے کہ وہ دونوں بالغ ہو چکی ہیں۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسی طرح ہشام نے ابن سیرین سے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Muhammad said: ‘A’ishah (RA) came to Safiyyah Umm Talha al-Talhat and seeing her daughter she said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) entered (into the house) and there was a girl in my apartment. He gave his lower garment (wrapper) to me and said; tear it into two pieces and give one-half to this (girl) and the other half to the girl with Umm Salamah (RA). I think she has reached puberty, or (he said) I think they have reached puberty. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Hisham has narrated it similarly from Muhammad b. Sirin.