تشریح:
(1) ’’جس نے صف کوملایا۔،، یعنی جونماز کی صف میں حاضر ہوا، اپنے مسلمان بھائیوں کےساتھ مل کر کھڑا ہوا، اس میں کوئی خلا یا کجی پیدا نہ کی، تو اسے کےلیے نبی ﷺ کے دعا ہےکہ اللہ ا س کو اپنی رحمت خاص سے ملائے۔ اور جس نے صف کو کاٹا یعنی مذکورہ امور کے برعکس کیا تواللہ اس کو اپنی رحمت سے محروم رکھے۔
(2) ’’بھائیوں کےلیے نرم ہونے۔،، کے معنی یہ ہیں کہ صفیں درست کرنے والے ساتھیوں کے ساتھ خوش دلی سےتعاون کیا جائے۔ آگے پیچھے ہونے کے معاملے میں وہ جو کہیں مان لیا جائے اورناراض نہ ہوا جائے، نیز یہ معنی بھی ہیں کہ اگر صف میں جگہ ممکن ہوتو دوسرے ساتھی کو جگہ دی جائے۔ خیال رہے کہ جگہ نہ ہوتو اس میں گھسنے کی کوشش پہلے سے کھڑے ہوئے بھائیوں کوتنگ کرنا ہے جو کسی طرح روا نہیں۔
(3) امام تکبیر تحریمہ سے پہلے حسب ضرورت ان الفاظ سے نصیحت کرتے رہنا چائیے اور عملا بھی صف درست کرانی چاہیے۔