Abu-Daud:
The Chapter Related To The Rows During The Prayer
(Chapter: A Person Bows Outside Of The Row)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
683.
سیدنا ابوبکرہ ؓ نے بیان کیا کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور نبی کریم ﷺ رکوع میں تھے، کہا چنانچہ میں صف میں ملنے سے پہلے ہی رکوع میں ہو گیا۔ (نماز کے بعد) نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ تیری حرص اور زیادہ کرے، آئندہ ایسا نہ کرنا۔“
تشریح:
(1) ’’آیندہ ایسے نہ کرنا،،۔ کا مطلب ہے کہ یہ دیکھ کرکہ جماعت ہورہی ہے اور امام رکوع میں چلا گیا ہے، تو تم تیزی سے دوڑتے ہوئے آؤ، اور پھر دروازے ہی سے رکوع کرلو اور حالت رکوع ہی میں چلتے ہوئے صف میں شامل ہو۔ آیندہ اس طرح نہ کرنا، بلکہ اطمینان اور وقار سےآکر صف میں شامل ہو۔ باقی رہا مسئلہ کہ اس رکعت کو شمار کیا گیا یا نہیں کیا گیا؟ اس حدیث میں اس امر کی کوئی صراحت نہیں ہے۔ لیکن ایک دوسری حدیث میں نبی ﷺ نےفرمایا ہے: [اذا اتیت الصلاۃ فاتها بوقار وسکنینة فصل ما ادرکت واقض ما فاتک ](الصحیحة، حدیث: 1198، بحواله الأوسط، للطبراني) ’’جب تم نماز کےلیے آؤ تو وقار اور آرام سےآؤ، پس جو(جماعت کےساتھ) پالو، پڑھ لو او رجو فوت ہوجائے، اسے پورا کرلو۔،، ظاہر بات ہے کہ جب حضرت ابوبکرہ سے قیام اور سورۃ فاتحہ رہ گئی، تو انہوں نے یہ رکعت دہرائی ہوگی، جس کا ذکر گوحدیث میں نہیں ہے، لیکن فرمان نبوی کی رُو سے انہوں نے یقینا ایسا کیا ہوگا، اگر اسی طرح رکعت کا اثبات باجواز ہوتا تو نبی ﷺ ان کو یہ نہ کہتے کہ آئندہ ایسا نہ کرنا۔ بعض لوگ لا تعد (عاد، یعود، عود سے) کولا تعد پڑھتے ہیں اور اسے أعاد، یعید سے بتلاتے ہیں اورمعنی کرتےہیں۔ اس رکعت کونہ لوٹانا۔ اور یوں مدرک رکوع کےلیے رکعت کا اثبات کرتے ہیں۔ لیکن ا س کا ’’اعادہ،، پڑھتے ہیں ’یعنی اس رکعت کوشمار نہ کرنا۔ اس طرح گویا لفظ میں متعدد احتمالات پائے جاتے ہیں۔ لیکن سیاق کےاعتبار سے اس کے پہلے معنی اس رکعت کوشمار نہ کرنا۔ اس طرح گویا لفظ میں متعدد احتمالا ت پائے جاتےہیں۔ لیکن سیاق کے اعتبار سے اس کے پہلے معنی ہی صحیح ہیں اور اس سے مدرک رکوع کےلیے رکعت کا اثبات نہیں ہوتا۔ علاوہ ازیں دیگر دلائل بھی موقف کےموئد ہیں، اس لیے یہی راجح اورقوی ہے۔ واللہ أعلم.
سیدنا ابوبکرہ ؓ نے بیان کیا کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور نبی کریم ﷺ رکوع میں تھے، کہا چنانچہ میں صف میں ملنے سے پہلے ہی رکوع میں ہو گیا۔ (نماز کے بعد) نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ تیری حرص اور زیادہ کرے، آئندہ ایسا نہ کرنا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ’’آیندہ ایسے نہ کرنا،،۔ کا مطلب ہے کہ یہ دیکھ کرکہ جماعت ہورہی ہے اور امام رکوع میں چلا گیا ہے، تو تم تیزی سے دوڑتے ہوئے آؤ، اور پھر دروازے ہی سے رکوع کرلو اور حالت رکوع ہی میں چلتے ہوئے صف میں شامل ہو۔ آیندہ اس طرح نہ کرنا، بلکہ اطمینان اور وقار سےآکر صف میں شامل ہو۔ باقی رہا مسئلہ کہ اس رکعت کو شمار کیا گیا یا نہیں کیا گیا؟ اس حدیث میں اس امر کی کوئی صراحت نہیں ہے۔ لیکن ایک دوسری حدیث میں نبی ﷺ نےفرمایا ہے: [اذا اتیت الصلاۃ فاتها بوقار وسکنینة فصل ما ادرکت واقض ما فاتک ](الصحیحة، حدیث: 1198، بحواله الأوسط، للطبراني) ’’جب تم نماز کےلیے آؤ تو وقار اور آرام سےآؤ، پس جو(جماعت کےساتھ) پالو، پڑھ لو او رجو فوت ہوجائے، اسے پورا کرلو۔،، ظاہر بات ہے کہ جب حضرت ابوبکرہ سے قیام اور سورۃ فاتحہ رہ گئی، تو انہوں نے یہ رکعت دہرائی ہوگی، جس کا ذکر گوحدیث میں نہیں ہے، لیکن فرمان نبوی کی رُو سے انہوں نے یقینا ایسا کیا ہوگا، اگر اسی طرح رکعت کا اثبات باجواز ہوتا تو نبی ﷺ ان کو یہ نہ کہتے کہ آئندہ ایسا نہ کرنا۔ بعض لوگ لا تعد (عاد، یعود، عود سے) کولا تعد پڑھتے ہیں اور اسے أعاد، یعید سے بتلاتے ہیں اورمعنی کرتےہیں۔ اس رکعت کونہ لوٹانا۔ اور یوں مدرک رکوع کےلیے رکعت کا اثبات کرتے ہیں۔ لیکن ا س کا ’’اعادہ،، پڑھتے ہیں ’یعنی اس رکعت کوشمار نہ کرنا۔ اس طرح گویا لفظ میں متعدد احتمالات پائے جاتے ہیں۔ لیکن سیاق کےاعتبار سے اس کے پہلے معنی اس رکعت کوشمار نہ کرنا۔ اس طرح گویا لفظ میں متعدد احتمالا ت پائے جاتےہیں۔ لیکن سیاق کے اعتبار سے اس کے پہلے معنی ہی صحیح ہیں اور اس سے مدرک رکوع کےلیے رکعت کا اثبات نہیں ہوتا۔ علاوہ ازیں دیگر دلائل بھی موقف کےموئد ہیں، اس لیے یہی راجح اورقوی ہے۔ واللہ أعلم.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکرہ ؓ کا بیان ہے کہ وہ مسجد میں آئے اور اللہ کے نبی ﷺ رکوع میں تھے، وہ کہتے ہیں: تو میں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، تو نبی اکرم ﷺ نے (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) فرمایا: ”اللہ تمہارے شوق کو بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کرنا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Bakrah (RA) said that he came to the mosque when the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) was bowing. So I bowed outside the row (before joining it). The prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said; May Allah increase your eagerness! But do not do it again.