قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ مَا یَقطَعُ الصَلَاۃ وَمَا لَا یَقطَعُھَا (بَابُ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ)

حکم : ضعیف 

704. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَحْسَبُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى غَيْرِ سُتْرَةٍ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْخِنْزِيرُ وَالْيَهُودِيُّ وَالْمَجُوسِيُّ وَالْمَرْأَةُ وَيُجْزِئُ عَنْهُ إِذَا مَرُّوا بَيْنَ يَدَيْهِ عَلَى قَذْفَةٍ بِحَجَرٍ قَالَ أَبُو دَاوُد فِي نَفْسِي مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ شَيْءٌ كُنْتُ أُذَاكِرُ بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَغَيْرَهُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا جَاءَ بِهِ عَنْ هِشَامٍ وَلَا يَعْرِفُهُ وَلَمْ أَرَ أَحَدًا يُحَدِّثُ بِهِ عَنْ هِشَامٍ وَأَحْسَبُ الْوَهْمَ مِنْ ابْنِ أَبِي سَمِينَةَ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ الْبَصْرِيَّ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ وَالْمُنْكَرُ فِيهِ ذِكْرُ الْمَجُوسِيِّ وَفِيهِ عَلَى قَذْفَةٍ بِحَجَرٍ وَذِكْرُ الْخِنْزِيرِ وَفِيهِ نَكَارَةٌ قَالَ أَبُو دَاوُد وَلَمْ أَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي سَمِينَةَ وَأَحْسَبُهُ وَهِمَ لِأَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُنَا مِنْ حِفْظِهِ

مترجم:

704.

سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے، کسی راوی نے کہا میرا خیال ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا، فرمایا ”جب تم میں سے کوئی شخص بغیر سترے کے نماز پڑھے تو کتا، خنزیر، یہودی، مجوسی اور عورت اس کی نماز توڑ دیتے ہیں۔ مگر جب یہ ایک پتھر پھینکنے کے فاصلے سے گزریں تو نماز کے ٹوٹنے سے کفایت رہتی ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: میرے دل میں اس روایت کے بارے میں کچھ (تردد) سا ہے۔ میں نے ابراہیم وغیرہ سے اس کا مذاکرہ کیا تو کسی نے اسے ہشام سے روایت نہیں کیا، نہ اس کو پہچانتا تھا۔ اور نہ میں نے کسی کو دیکھا جو اسے ہشام سے بیان کرتا ہو۔ اور میرا خیال ہے کہ یہ ابن ابی سمینہ کا وہم ہے۔ اور اس میں منکر حصہ ”مجوسی، پتھر پھینکنے کا فاصلہ اور خنزیر“ کا بیان ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث صرف محمد بن اسمٰعیل بصری سے سنی ہے اور میرا خیال ہے کہ اسے وہم ہوا ہے کیونکہ وہ اپنے حفظ سے بیان کرتا تھا۔