قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ مَا یَقطَعُ الصَلَاۃ وَمَا لَا یَقطَعُھَا (بَابُ مَنْ قَالَ: الْحِمَارُ لَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ)

حکم : صحیح (الألباني)

715. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جِئْتُ عَلَى حِمَارٍ ح و حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ فَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ أَحَدٌ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا لَفْظُ الْقَعْنَبِيِّ وَهُوَ أَتَمُّ قَالَ مَالِكٌ وَأَنَا أَرَى ذَلِكَ وَاسِعًا إِذَا قَامَتْ الصَّلَاةُ

سنن ابو داؤد: کتاب: ان چیزوں کی تفصیل جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نماز نہیں ٹوٹتی (باب: ان کے دلائل جو کہتے ہیں کہ گدھے کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

715.

سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک گدھے پر سوار ہو کر آیا۔ (دوسری سند سے) ابن عباس ؓ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا اور میں ان دنوں قریب البلوغ تھا اور رسول اللہ ﷺ منٰی میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، چنانچہ میں صف کے کچھ حصے کے آگے سے گزرا، پھر میں اترا اور گدھی کو چھوڑ دیا۔ وہ چرنے لگی اور میں صف میں شامل ہو گیا اور کسی نے مجھ پر اعتراض نہ کیا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: یہ الفاظ (استاد) قعنبی کے ہیں اور (استاد عثمان بن ابی شیبہ کے الفاظ سے) زیادہ کامل ہیں- امام مالک ؓ کہتے ہیں کہ میں اس مسئلے میں توسع سمجھتا ہوں جبکہ نماز کھڑی ہو چکی ہو۔