باب: نماز میں رفع الیدین کا بیان(یعنی دونوں ہاتھوں کا اٹھانا)
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Raising The Hands In The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
721.
جناب عبداللہ بن عمر ؓ سے منقول ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے (رفع یدین کرتے) حتیٰ کہ آپ کے کندھوں کے برابر آ جاتے اور جب رکوع کرنا چاہتے (تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے رفع یدین کرتے) اور ایسے ہی رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کرتے۔ اور سفیان نے ایک بار کہا: اور جب اپنا سر اٹھاتے۔ اور اکثر اوقات ان کے لفظ ہوتے تھے: «وبعد يرفع رأسه من الركوع» ”یعنی رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کرتے۔“ اور سجدوں کے درمیان ہاتھ نہ اٹھایا کرتے تھے۔
تشریح:
(1) یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ خلافیات بیہقی میں ہے: [فما زالت تلك صلوته حتی لقي اللہ]’’آخر وقت تک نبی ﷺ کی یہی نماز رہی ۔،، امام ابن المدینی فرماتے ہیں کہ زہری عن سالم عن ابیہ کی سند سے یہ حدیث میرے نزدیک مخلوق پر حجت اوردلیل ہے۔ جو بھی اسے سنے لازم ہے کہ اس پر عمل کرے کیونکہ اس کی سند میں کوئی نقص وعیب نہیں ہے۔ (التلخیص الحبیر: 1؍218) (2) اس حدیث میں تکبیر تحریمہ، رکوع کو جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھنے کے بعد تین مواقع پر رفع الیدین مذکورہ ہے۔ چوتھا موقع دوسری رکعت سےاٹھنے کے بعد کا بھی ہے۔ دیکھیے (صحیح بخاری، حدیث: 739) (3) اس حدیث میں تصریح ہے کہ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔ صحیح بخاری کےالفاظ ہیں: [ولا یفعل ذلك في السجود] ’’اورآپ سجدوں میں یہ نہ کیا کرتے تھے۔،، (4) اختلاف الفاظ [بعد ما یرفع رأسه من الرکوع ] اور [و إذا رفع رأسه] دونوں کا حاصل قریب قریب ہے یعنی رکوع سے سر اٹھا لینے کے بعد ہاتھ اٹھاتے تھے یا رکوع سےاٹھتے ہوئے ساتھ ہی اپنے ہاتھ بھی اٹھا لیتے تھے۔
جناب عبداللہ بن عمر ؓ سے منقول ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے (رفع یدین کرتے) حتیٰ کہ آپ کے کندھوں کے برابر آ جاتے اور جب رکوع کرنا چاہتے (تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے رفع یدین کرتے) اور ایسے ہی رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کرتے۔ اور سفیان نے ایک بار کہا: اور جب اپنا سر اٹھاتے۔ اور اکثر اوقات ان کے لفظ ہوتے تھے: «وبعد يرفع رأسه من الركوع» ”یعنی رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کرتے۔“ اور سجدوں کے درمیان ہاتھ نہ اٹھایا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ خلافیات بیہقی میں ہے: [فما زالت تلك صلوته حتی لقي اللہ]’’آخر وقت تک نبی ﷺ کی یہی نماز رہی ۔،، امام ابن المدینی فرماتے ہیں کہ زہری عن سالم عن ابیہ کی سند سے یہ حدیث میرے نزدیک مخلوق پر حجت اوردلیل ہے۔ جو بھی اسے سنے لازم ہے کہ اس پر عمل کرے کیونکہ اس کی سند میں کوئی نقص وعیب نہیں ہے۔ (التلخیص الحبیر: 1؍218) (2) اس حدیث میں تکبیر تحریمہ، رکوع کو جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھنے کے بعد تین مواقع پر رفع الیدین مذکورہ ہے۔ چوتھا موقع دوسری رکعت سےاٹھنے کے بعد کا بھی ہے۔ دیکھیے (صحیح بخاری، حدیث: 739) (3) اس حدیث میں تصریح ہے کہ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔ صحیح بخاری کےالفاظ ہیں: [ولا یفعل ذلك في السجود] ’’اورآپ سجدوں میں یہ نہ کیا کرتے تھے۔،، (4) اختلاف الفاظ [بعد ما یرفع رأسه من الرکوع ] اور [و إذا رفع رأسه] دونوں کا حاصل قریب قریب ہے یعنی رکوع سے سر اٹھا لینے کے بعد ہاتھ اٹھاتے تھے یا رکوع سےاٹھتے ہوئے ساتھ ہی اپنے ہاتھ بھی اٹھا لیتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے (تو بھی اسی طرح کرتے)، اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی۔ سفیان نے (” اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی “ کے بجائے) ایک مرتبہ یوں نقل کیا: ”اور جب آپ اپنا سر اٹھاتے۔“ اور زیادہ تر سفیان نے: ”رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد“ کے الفاظ ہی کی روایت کی ہے، اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Salim reported on the authority of his father (Ibn ‘Umar (RA)): I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) that when he began prayer, he used to raise his hands opposite his shoulders, and he did so when he bowed, and raised his head after bowing. Sufyan(a narrator) once said: “When he raised his head:; and after he used to say: “When he raised his head after bowing. He would not raise (his hands) between the two prostrations".