قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ مَن لَّم يَرَ الجَهرَ { بِسمِ اللهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيمِ })

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

783 .   حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَكَانَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يُشَخِّصْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُصَوِّبْهُ وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّاتُ وَكَانَ إِذَا جَلَسَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عَقِبِ الشَّيْطَانِ وَعَنْ فَرْشَةِ السَّبُعِ وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ

سنن ابو داؤد:

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل 

  (

باب: ان حضرات کے دلائل جو «بسم الله الرحمن الرحيم» کو اونچی آواز سے نہیں پڑھتے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

783.   ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا کہرسول اللہ ﷺ نماز کی ابتداء «الله اكبر» سے اور قرآت کی ابتداء «الحمد لله رب العالمين» سے کرتے تھے۔ اور جب رکوع کرتے تو اپنا سر نہ اونچا رکھتے اور نہ جھکاتے بلکہ ان کے بین بین ہوتا۔ اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت تک سجدہ نہ کرتے جب تک کہ صحیح سیدھے کھڑے نہ ہو جاتے۔ اور جب سجدے سے سر اٹھاتے تو دوسرا سجدہ اس وقت تک نہ کرتے جب تک کہ درست انداز میں بیٹھ نہ جاتے اور ہر دو رکعت کے بعد «التحيات» (تشہد) پڑھتے اور جب بیٹھتے تو اپنا بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دائیں کو کھڑا کرتے۔ اور شیطان کی چوکڑی اور درندے کی مانند بیٹھنے سے منع فرماتے۔ اور نماز کو سلام پر ختم کرتے۔