باب: ان حضرات کے دلائل جو «بسم الله الرحمن الرحيم» کو اونچی آواز سے نہیں پڑھتے
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Those Who Do Not Say That "Bismilaahir-Rahmanir-Rahim" Should Be Said Aloud)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
784.
سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہرسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت نازل ہوئی ہے۔“ آپ نے «بسم الله الرحمن الرحيم * إنا أعطيناك الكوثر» پوری سورت پڑھ کر سنائی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”جانتے ہو کوثر کیا ہے؟“ صحابہ ؓ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ ایک نہر ہے جس کا میرے رب عزوجل نے مجھ سے جنت میں وعدہ فرمایا ہے۔“
تشریح:
مذکورۃ الصدر دونوں احادیث صحیح اور حسن ہیں۔ لہذا ترجیح صحیح احادیث کو ہے۔ نیز اگلے باب کی حدیث کے (بسم اللہ) سے دو صورتوں کے مابین فرق وفصل نمایاں ہوتا تھا۔ اس سے یہی جانب راحج معلوم ہوتی ہے۔ کہ (بسم اللہ) سورت کا جز نہیں۔ (تفصیل کےلئے دیکھئے نیل الاوطار)
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده حسن. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما ،وسيأتي في السنة (...) [باب في الحوض] بإسناده وزيادة في متنه) .إسناده: حدثنا هَنادُ بن السٌرِيِّ: ثنا ابن فُضَيْل عن المختار بن فُلْفُل قال:سمعت أنس بن مالك يقول...قلت: وهذا إسناد حسن، وهو على شرط مسلم؛ إلا أن في الختار بن فُلْفُلبعض الضعف، أشار إليه الحافظ بقوله : صدوق له أوهام .وقد وثقه أحمد وجماعة.والحديث أخرجه مسلم (2/13) من طريق محمد بن العلاء: أخبرنا ابنفضيل... به.وأخرجه هو، وأبو عوانة (2/121- 122) ، والبيهقي (2/43) وغيرهم منطريق عليبن مسْهِرٍ عن المختار بن فُلْفُل... به.وأبو عوانة عن سفيان عن الختار... به؛ وزادا في متنه: تَرد عليه أمتي يوم القيامة، آنيتُة عددَ النُجومِ، فَيُخْتَلَجُ العبد منهم، فأقول:رب ! إنه من أمتي! فيقول: ما تدري ما أحدثت بعدك .واللفظ لابن مسهر.
سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہرسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت نازل ہوئی ہے۔“ آپ نے «بسم الله الرحمن الرحيم * إنا أعطيناك الكوثر» پوری سورت پڑھ کر سنائی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”جانتے ہو کوثر کیا ہے؟“ صحابہ ؓ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ ایک نہر ہے جس کا میرے رب عزوجل نے مجھ سے جنت میں وعدہ فرمایا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
مذکورۃ الصدر دونوں احادیث صحیح اور حسن ہیں۔ لہذا ترجیح صحیح احادیث کو ہے۔ نیز اگلے باب کی حدیث کے (بسم اللہ) سے دو صورتوں کے مابین فرق وفصل نمایاں ہوتا تھا۔ اس سے یہی جانب راحج معلوم ہوتی ہے۔ کہ (بسم اللہ) سورت کا جز نہیں۔ (تفصیل کےلئے دیکھئے نیل الاوطار)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابھی ابھی مجھ پر ایک سورۃ نازل ہوئی ہے“ پھر آپ ﷺ نے پڑھا: «بسم الله الرحمن الرحيم * إنا أعطيناك الكوثر» یہاں تک کہ آپ نے پوری سورۃ ختم فرما دی، پھر پوچھا: ”تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ﷺ اس کو زیادہ جانتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کوثر ایک نہر کا نام ہے، جسے میرے رب نے مجھے جنت میں دینے کا وعدہ کیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas b. Malik said:The Messenger of Allah (ﷺ) said: A surah has just been revealed to me. He then recited:”In the name of Allah, the Compassionate, the Merciful. Lo! We have given thee Abundance” until he finished it. Then he asked: Do you know what Abundance (al-Kawthar) is? They replied: Allah and His Apostle know it better. He said: It is a river of which my Lord, the Exalted, the Majestic has promised me to give in Paradise.