Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Those Who Recited It Out Loud)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
788.
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سورتوں کا فرق نہ پہچانتے تھے حتیٰ کہ «بسم الله الرحمن الرحيم» نازل کی جاتی۔ یہ ابن سرح کے الفاظ ہیں۔
تشریح:
اس مسئلہ میں کہ بسم اللہ جہراً پڑھا جائے۔ یا سرًا علامہ ابن القیم کی بات معتدل ہے۔ کہ نبی کریم ﷺ اسے کبھی جہرا ً پڑھتے تھے۔ اور کبھی سراً مگر آپ کا اس کو سراً پڑھنا زیادہ ثابت ہے۔یہ ناممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ اسے روزانہ پانچ اوقات میں نیز سفر وحضر میں بھی جہرا ً پڑھتے رہے ہوں۔ اور آپ کا یہ عمل خلفاء راشدین اور دیگرصحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین پر مخفی رہا ہو۔ اور پھر آپ کے اہل شہر خیر قرون میں بھی اس سے بے خبر رہیں۔ یہ اذ حد محال بات ہے۔ چہ جائے کہ بسم اللہ کے جہرا کو ثابت کرنے کےلئے مجمل الفاظ اور کمزور احادیث کا سہارا لیا جائے۔ اس بارے میں صحیح احادیث غیرصریح اور جو صریح ہیں وہ غیر صحیح ہیں۔ (زاد المعاد فصل في هدیه ﷺ في الصلوة) مزید تفصیل کے لئے دیکھئے۔ (نیل الأوطار وسبل السلام ) شیخ البانی کا موقف بھی بسم اللہ سری پڑھنے کا ہے۔ دیکھئے۔ (صفۃ الصلواۃ النبی ﷺ ص 96) اور یہی راحج ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وعمرو: هو ابن دينار.والحديث أخرجه البيهقي (2/42) من طريق المصنف.والحاكم (1/231) ، والبزار (3/4/21870) من طريقين آخرين عن سفيان... به.والطحاوي في مشكل الآثار (2/153) من طريق ثالثة: حدثنا يونس:حدثنا سفيان... به؛ ووقع في الأصل: (شفيق) مكان: (سفيان) ! وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي.وتابعه ابن جريج: ثنا عمرو بن دينار... به نحوه.
أخرجه الحاكم والبيهقي.وتابعه سالم الأفطس عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال:كان جبربل إذا نزل على رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ب (بسم الله الرحمن الرحيم) ؛ علم صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أن السورة قدانقضت.أخرجهالطحاوي من طريق مُبَشِّر بن عبد الله عن سالم الأفظس... به.قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ غير مبشر بن عبد الله- وهو ابن رَزِين أبو بكرالنَّيْسَابوري-؛ قال ابن أبي حاتم في الجرح والتعدبل (4/1/344) :
روى عن سفيان بن حسين. روى عنه الحسين بن منصور النيسابوري .قلت: ولم يذكر فيه جرحاً ولا تعديلاً! وقد روى عنه عيسى بن سليمانأيضا، كما في هذا الإسناد- وهو أبو طَيْبَةَ الدارمي الجُرْجَاني-، ترجمه ابن أبيحاتم أيضا (3/278) ؛ ولم يذكر فيه جرحاً ولا تعديلاً!والحديث أخرجه الضياء في المختارة (61/ 252/ 1-2)
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سورتوں کا فرق نہ پہچانتے تھے حتیٰ کہ «بسم الله الرحمن الرحيم» نازل کی جاتی۔ یہ ابن سرح کے الفاظ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
اس مسئلہ میں کہ بسم اللہ جہراً پڑھا جائے۔ یا سرًا علامہ ابن القیم کی بات معتدل ہے۔ کہ نبی کریم ﷺ اسے کبھی جہرا ً پڑھتے تھے۔ اور کبھی سراً مگر آپ کا اس کو سراً پڑھنا زیادہ ثابت ہے۔یہ ناممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ اسے روزانہ پانچ اوقات میں نیز سفر وحضر میں بھی جہرا ً پڑھتے رہے ہوں۔ اور آپ کا یہ عمل خلفاء راشدین اور دیگرصحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین پر مخفی رہا ہو۔ اور پھر آپ کے اہل شہر خیر قرون میں بھی اس سے بے خبر رہیں۔ یہ اذ حد محال بات ہے۔ چہ جائے کہ بسم اللہ کے جہرا کو ثابت کرنے کےلئے مجمل الفاظ اور کمزور احادیث کا سہارا لیا جائے۔ اس بارے میں صحیح احادیث غیرصریح اور جو صریح ہیں وہ غیر صحیح ہیں۔ (زاد المعاد فصل في هدیه ﷺ في الصلوة) مزید تفصیل کے لئے دیکھئے۔ (نیل الأوطار وسبل السلام ) شیخ البانی کا موقف بھی بسم اللہ سری پڑھنے کا ہے۔ دیکھئے۔ (صفۃ الصلواۃ النبی ﷺ ص 96) اور یہی راحج ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سورۃ کی حد و انتہا کو نہیں جان پاتے تھے، جب تک کہ «بسم الله الرحمن الرحيم» آپ پر نہ اتر جاتی، یہ ابن سرح کی روایت کے الفاظ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Abbas said:The prophet (ﷺ) did not distinguish between the two surahs until the words “In the name of Allah, the Compassionate, the merciful” was revealed to him. These are the words of Ibn al-sarh.