Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: What Has Been Narrated Concerning The Deficiency Of The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
792.
نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص سے پوچھا: ”تم نماز میں کیا کہتے ہو؟“ اس نے کہا: میں تشہد پڑھتا ہوں پھر یوں کہتا ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، اور میں آپ کی اور سیدنا معاذ ؓ کی گنگناہٹ کو اچھی طرح نہیں سمجھتا (یعنی آپ اور معاذ کیا دعا مانگتے ہیں؟ آواز تو سنتا ہوں، لیکن واضح الفاظ سمجھ میں نہیں آتے) تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”ہم بھی ان (جنت اور دوزخ) کے گرد ہی گنگناتے ہیں۔“ (یعنی جنت کا سوال اور دوزخ سے پناہ مانگتے ہیں)۔
تشریح:
1۔ یہ صحابی مختصر نماز اور دعایئں کرتے تھے۔ اور نبی کریم ﷺ نے ان کی توثیق وتایئد فرمائی۔ اور اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی ہمت سے بڑھ کر مکلف نہیں ٹھراتا۔ 2۔ لفظ حدیث (دندنة) کا مفہوم یہ ہے کہ آواز کی گنگناہٹ تو محسوس ہو مگر الفاظ واضح نہ ہوں۔ 3۔ خطیب بغدادی نے لکھا ہے کہ یہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن سے آپ نے یہ دریافت فرمایا تھا۔ ان کا نام سلیم انصاری ہے۔ (منذری)
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح) .إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا حسين بن علي عن زائدة عن سليمان عن أبي صالح.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ وجهالةالصحابي لا تضر.والحسين بن علي: هو الجعْفِيُ.وزائدة: هو ابن قدَامة.وسليمان: هو الأعمش.وأبو صالح: هو ذَكْوان السَّمَّان والد سهيل.والحديث أخرجه أحمد (3/474) : ثنا معاوية بن عمرو قال: ثنا زائدة... به.وتابعه جرير بن عبد الحميد عن الأعمش... به، وسمّى الصحابي أباهريرة.أخرجه ابن ماجه (1/294- 295) ، وابن حبان (514) .وله شاهد من حديث جابر.أخرجه البيهقي (3/116- 117) بإسناد صحيح؛ وفيه أن الرجل هو صاحبقصة معاذ المذكورة قبله.وقد أخرجه أحمد (5/74) عنه مع للقصة؛ وفيه أنه من بني سَلِمَة؛ يقال له:سليم.وإسناده صحيح أيضا.758- عن جابر... ذكر قصة معاذ؛ قال: وقال- يعني- النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كيف تصنع يا ابن أخي! إذا صليت؟ .قال: أفرأ بفاتحةالكتاب، وأسأل الله الجنة، وأعوذ به من النار، وإني لا أدري ما لَنْدَنَتُكَ ولا دَنْدَنَةُ معاذ؟! فقال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إني ومعاذاً حول هاتين؛ أو نحو هذا .(قلت: إسناده صحيح) .إسناده: حدثنا يحيى بن حبيب: ثنا خالد بن الحارث: ثنا محمد بنعجلان عن عبيد الله بن مِقْسَم عن جابر.قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير أنه إنما أخرجلابن عجلان متابعةً.والحديث أخرجه البيهقي (3/116- 117) من طريق المصنف... بأنم مما هنا.
نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص سے پوچھا: ”تم نماز میں کیا کہتے ہو؟“ اس نے کہا: میں تشہد پڑھتا ہوں پھر یوں کہتا ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، اور میں آپ کی اور سیدنا معاذ ؓ کی گنگناہٹ کو اچھی طرح نہیں سمجھتا (یعنی آپ اور معاذ کیا دعا مانگتے ہیں؟ آواز تو سنتا ہوں، لیکن واضح الفاظ سمجھ میں نہیں آتے) تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”ہم بھی ان (جنت اور دوزخ) کے گرد ہی گنگناتے ہیں۔“ (یعنی جنت کا سوال اور دوزخ سے پناہ مانگتے ہیں)۔
حدیث حاشیہ:
1۔ یہ صحابی مختصر نماز اور دعایئں کرتے تھے۔ اور نبی کریم ﷺ نے ان کی توثیق وتایئد فرمائی۔ اور اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی ہمت سے بڑھ کر مکلف نہیں ٹھراتا۔ 2۔ لفظ حدیث (دندنة) کا مفہوم یہ ہے کہ آواز کی گنگناہٹ تو محسوس ہو مگر الفاظ واضح نہ ہوں۔ 3۔ خطیب بغدادی نے لکھا ہے کہ یہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن سے آپ نے یہ دریافت فرمایا تھا۔ ان کا نام سلیم انصاری ہے۔ (منذری)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ایک صحابی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی سے پوچھا: ”تم نماز میں کون سی دعا پڑھتے ہو؟“ اس نے کہا: میں تشہد پڑھتا ہوں اور کہتا ہوں: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ» ”اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا طالب ہوں اور جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“ البتہ آپ اور معاذ کیا گنگناتے۱؎ ہیں اس کا مجھے صحیح ادراک نہیں ہوتا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہم بھی اسی۲؎ (جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ) کے اردگرد پھرتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: حدیث میں «دندنة» کا لفظ آیا ہے، یعنی انسان کی آواز کی گنگناہٹ سنائی دے لیکن اس کے معنی و مطلب سمجھ میں نہ آئیں۔ وضاحت: «حولها» میں «ها» کی ضمیر اس آدمی کے قول کی طرف لوٹتی ہے، یعنی ہمارا اور معاذ کا کلام بھی تمہارے ہی کلام جیسا ہے، ان کا ماحصل بھی جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ مانگنا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Some Companions of the Prophet:AbuSalih reported on the authority of some Companions of the Prophet (ﷺ): The Prophet (ﷺ) said to a person: what do you say in prayer?He replied: I first recite tashahhud (supplication recited in sitting position), and then I say: O Allah, I ask Thee for Paradise, and I seek refuge in Thee from Hell-Fire, but I do not understand your sound and the sound of Mu'adh (what you say or he says in prayer). The Prophet (ﷺ) said: We too go around it (paradise and Hell-fire).