Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: The Amount Of Recitation In Maghrib)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
812.
مروان بن حکم سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا زید بن ثابت ؓ نے مجھ سے کہا کیا وجہ ہے کہ تم مغرب میں قصار مفصل (آخری چھوٹی سورتیں ہی) پڑھتے ہو حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ہے کہ آپ ﷺ مغرب میں دو لمبی لمبی سورتوں میں سے لمبی سورت پڑھتے تھے۔ (ابن ابی ملیکہ) نے کہا: دو لمبی سورتیں کون سی ہیں؟ کہا اعراف اور انعام۔ اور میں (ابن جریح) نے ابن ابی ملیکہ سے پوچھا تو مجھے انہوں نے اپنی طرف سے کہا کہ مائدہ اور اعراف۔
تشریح:
1۔ ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مختلف مواقع پر لمبی قراءت بھی کی ہے۔ امام کو اپنے مقتدیوں کا خیال رکھتے ہوئے قراءت اختیار کرنی چاہیے۔ 2۔ سورۃ حجرات سےآخرقرآن تک کی سورتوں کو مفصل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس لئے کہ ان میں (بسم اللہ) سے فصل کا تکرار ہے۔ سورہ (لم یکن) سے آخرتک قصار مفصل سورہ بروج ہے۔ (لم یکن) تک اوساط مفصل اورسورۃ حجرات سے بروج تک طوال مفصل کہلاتی ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه مختصراً) .إسناده: حدثنا الحسن بن علي: ثنا عبد الرزاق عن ابن جريج: حدثني ابنأبي مليكة عن عروة بن الزبير عن مروان بن الحكم.قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير مروان بنالحكم؛ فعلى شرط البخاري وحده، ولكنه متكلم فيه؛ أورده الذهبي في الميزان ،وقال: وله أعمال موبقة، نسأل الله السلامة! رمى طلحة بسهم، وفعل وفعل .وقال الحافظ في التهذيب : وعاب الإسماعيلي على البخاري تخريج حديثه، وعدَّ من موبقاته: أنه رمى طلحة- أحد العشرة- يوم الجمل، وهما جميعاً مع عائشة، فقتل، ثم وثب علىالخلافة بالسيف. واعتذرتُ عنه في (مقدمة شرح البخاري) .قلت: وخلاصة ما ذكره في المقدمة (2/164) : أن البخاري إنما أخرج له أحاديث من رواية جماعة عنه، منهم عروة بن الزبيرلما كان أميراً عندهم بالمدينة، قبل أن يبدو منه في الخلاف على ابن الزبير ما بدا.والله أعلم .قلت: على أن وجود مروان هذا في إسناد الحديث لا يضر؛ لأنه ثبت سماع عروة بن الزبير له من زيد بن ثابت، وله شاهد من حديث عائشة، كما يأتي قريباً.والحديث أخرجه أحمد (5/189) : ثنا عبد الرزاق وابن أبي بكر قالا: أنا ابنريج... ب؛ وفيه: قال:قلت لعروة: ما طولى...ثم أخرجه هو (5/188) ، والنسائي (1/154) من طرق أخرى عن ابن جريج... به.وتابعه هشام بن عروة عن أبيه عن مروان بن الحكم... به نحوه.أخرجه أحمد (5/187) من طريق عبد الرحمن بن أبي الزناد عن هشام...به وخالفه يحيى بن سعيد فقال: عن هشام قال: أخبرني أبي: أن زيد بن ثابتأو أبا أيوب قال لمروان...أخرجه أحمد (5/185) .وقال حماد: عن هشام عن أبيه:أن مروان كان يقرأ في المغرب بسورة (يس) . قال عروة: قال زيد بن ثابت- أو أبو زيد الأنصاري؛ شك هشام- لمروان... الحديث.أخرجه الطحاوي (1/124- 125) .فلم يذكر يحيى بن سعيد وحماد بن سلمة: مروان بن الحكم بين عروة وزيد.فالظاهر أنه قد تلقاه من زيد مباشرة!ويؤيده رواية أبي الأسود أنه سمع عروة بن الزبير يقول: أخبرني زيد بن ثابت:أنه قال لمروان بن الحكم...أخرجه الطحاوي هكذا، والنسائي نحوه. قال الحافظ في الفتح : فكأن عروة سمعه من مروان عن زيد، ثم لقي زيداً فأخبره .ويشهد له حديث عائشة:أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قرأ في صلاة المغرب بسورة (الأعراف) ؛ فرّقها فيركعتين.أخرجه النسائي بسند صحيح، وكذا البيهقي (2/392)
مروان بن حکم سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا زید بن ثابت ؓ نے مجھ سے کہا کیا وجہ ہے کہ تم مغرب میں قصار مفصل (آخری چھوٹی سورتیں ہی) پڑھتے ہو حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ہے کہ آپ ﷺ مغرب میں دو لمبی لمبی سورتوں میں سے لمبی سورت پڑھتے تھے۔ (ابن ابی ملیکہ) نے کہا: دو لمبی سورتیں کون سی ہیں؟ کہا اعراف اور انعام۔ اور میں (ابن جریح) نے ابن ابی ملیکہ سے پوچھا تو مجھے انہوں نے اپنی طرف سے کہا کہ مائدہ اور اعراف۔
حدیث حاشیہ:
1۔ ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مختلف مواقع پر لمبی قراءت بھی کی ہے۔ امام کو اپنے مقتدیوں کا خیال رکھتے ہوئے قراءت اختیار کرنی چاہیے۔ 2۔ سورۃ حجرات سےآخرقرآن تک کی سورتوں کو مفصل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس لئے کہ ان میں (بسم اللہ) سے فصل کا تکرار ہے۔ سورہ (لم یکن) سے آخرتک قصار مفصل سورہ بروج ہے۔ (لم یکن) تک اوساط مفصل اورسورۃ حجرات سے بروج تک طوال مفصل کہلاتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مروان بن حکم کہتے ہیں کہ زید بن ثابت ؓ نے مجھ سے کہا: کیا وجہ ہے کہ تم مغرب میں قصار مفصل پڑھا کرتے ہو؟ حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو مغرب میں دو لمبی لمبی سورتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، مروان کہتے ہیں: میں نے (ان سے) پوچھا: وہ دو لمبی لمبی سورتیں کون سی ہیں؟ انہوں نے کہا سورۃ الاعراف اور دوسری سورۃ الانعام ہے۔ ابن جریج کہتے ہیں: میں نے ابن ابی ملیکہ سے پوچھا: تو انہوں نے مجھ سے خود اپنی طرف سے کہا: وہ سورۃ المائدہ اور اعراف ہیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Marwan b. al-Hakam said: Zaid b. Thabit (RA) asked me: Why do you recite short surahs in the sunset prayer? I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) reciting two long surahs at the sunset prayers. I asked him: which are those two long surahs? He replied: Al-'Araf (surah vii) and al-‘An’am (Surah vi). I (the narrator Ibn Juraij) asked Ibn Mulaikah (about these surahs): He said on his own accord: Al-Ma’idah (surah v.) and al-'Araf (Surah vii).