باب: ان حضرات کی دلیل جو مغرب میں تخفیف کے قائل ہیں
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Those Who Claimed A Lesser Amount (Should Be Recited))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
813.
جناب ہشام بن عروہ کا بیان ہے کہان کے والد (عروہ بن زبیر) مغرب میں اسی طرح کی سورتیں پڑھتے تھے جیسی تم لوگ پڑھتے ہو یعنی «والعاديات» وغیرہ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا یہ دلیل ہے کہ مغرب میں تطویل قراءت منسوخ ہے۔ اور امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ یہی زیادہ صحیح ہے۔
تشریح:
امام ابو دائود نے اسی اختصار قراءت کو راحج قرار دیا ہے۔ ورنہ دیگرصحیح روایات سے اس کا نسخ ثابت نہیں ہوتا۔ بلکہ اس میں توسع ہے۔ اور یہ آخری روایت تابعی کا عمل ہے۔ (عون المعبود) اور نبی کریم ﷺ کی آخری قراءت مغرب میں (والمرسلات عرفاً) تھی۔ جیسا کہ ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت گزری ہے۔ (حدیث: 810)
الحکم التفصیلی:
قلت: هذا مقطوع، وإسناده صحيح على شرط مسلم) .قال أبو داود: هذا يدل على أن ذاك منسوخ !إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد: أخبرنا هشام بن عروة.قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ ولكنه مقطوع موقوف على عروة؛وحماد: هو ابن سلمة.ويشهد له حديث أبي هريرة:كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقرأ في الغرب بقصار المُفَصَّلِ.أخرجه الطحاوي (1/126) ، والبيهقي (2/391) من طريق الضَّحُّاك بنعثمان قال: حدثني بُكَيْرُ بن الآشَبئَ عن سليمان بن يسار عنه.وهذا إسناد صحيح.ولا تعارصْ بينه وبين الأحاديث التي في الباب قبله؛ خلافاً لقول المصنفالآتي بأن ذلك منسوخ! فأين دليل النسخ.أ! بل الصواب: أنه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يقرأ تارةبهذا، وتارة بهذا. وقد أشار إلى ذلك البيهقي؛ فإنه عقد باباً- بعد حديث أبي هريرة- فقال: باب مَنْ لم يُضَيِّقِ القراءة فيها بأكثر مما ذكرنا... ، ثم ساق حديث جبيرابن مطعم وأم الفضل وزيد بن ثابت الذكور في الباب قبله.والحديث أخرجه البيهقي (2/392) من طريق المصنف
جناب ہشام بن عروہ کا بیان ہے کہان کے والد (عروہ بن زبیر) مغرب میں اسی طرح کی سورتیں پڑھتے تھے جیسی تم لوگ پڑھتے ہو یعنی «والعاديات» وغیرہ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا یہ دلیل ہے کہ مغرب میں تطویل قراءت منسوخ ہے۔ اور امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ یہی زیادہ صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
امام ابو دائود نے اسی اختصار قراءت کو راحج قرار دیا ہے۔ ورنہ دیگرصحیح روایات سے اس کا نسخ ثابت نہیں ہوتا۔ بلکہ اس میں توسع ہے۔ اور یہ آخری روایت تابعی کا عمل ہے۔ (عون المعبود) اور نبی کریم ﷺ کی آخری قراءت مغرب میں (والمرسلات عرفاً) تھی۔ جیسا کہ ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت گزری ہے۔ (حدیث: 810)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حماد کہتے ہیں کہ ہشام بن عروہ نے ہمیں خبر دی ہے کہ ان کے والد مغرب میں ایسی ہی سورۃ پڑھتے تھے جیسے تم پڑھتے ہو مثلاً سورۃ العادیات اور اسی جیسی سورتیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ ۱؎ حدیث منسوخ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی سورہ مائدہ، انعام اور اعراف پڑھنے والی حدیث، اگر منسوخ کے بجائے یہ کہا جائے کہ ’’وہ بیان جواز کے لئے ہے‘‘ تو زیادہ بہتر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hisham b. ‘Urwah said that his father used to recite the surahs as you recite like Wal-Adiyat(Surah c). Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: This indicates that those (traditions indicating long surahs) are abrogated, and this is more sound tradition.