Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: The Completion Of The Takbir)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
837.
جناب ابن عبدالرحمٰن بن ابزی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ سب تکبیریں نہ کہتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ رکوع سے سر اٹھا کر سجدے کو جاتے ہوئے اور سجدوں سے قیام کرتے تکبیر نہیں کہی۔
تشریح:
ابو دائود طیالسی سے مروی ہے کہ یہ ہمارے نزدیک باطل ہے۔ (منذری) تکبیرات انتقال رسول اللہ ﷺ کا متواتر عمل ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا إسناد ضعيف وله علتان: الجهالة، والاضطراب.أما الجهالة: فهي من قِبلِ الحسن بن عمران؛ قال أبو حاتم:
شيخ . وقال الطبري: مجهول .وأما ابن حبان؛ فذكره في الثقات !ولم يلتفت إليه الحافظ؛ فقال في التقريب : لين الحديث .وأما الاضطراب: فقيل: عن شعبة عنه عن ابن عبد الرحمن بن أبزى- لميسمهِ، كما في رواية الصنف-.وسماه أبو عاصم ويحيى بن حماد- في روايتهما عن شعبة-: عبد الله.وسماه محمود بن غيلان وغيره عن أبي داود عن شعبة: سعيداً كما في
التهذيب ، وقال: والحديث معلول. قال أبو داود الطيالسي والبخاري: لا يصح .والحديث أخرجه الطيالسي في المسند (421- ترتيبه) : حدثنا شعبة... بهومن طريقه أيضاً: أخرجه البيهقي (2/347) ، وقال: وهذا عندنا محمول على أنه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سها عنه، فلم يسجد له !
قلت: يقال: أثبت العرش ثم انقش، والتأويل فرع التصحيح، فكيف والحديث ضعيف؟!وأخرجه أحمد (2/456- 407) من وجهين عن شعبة... به.وأخرجه الطحاوي (1/130) من طريق يحيى بن حماد وعمرو بن مرزوق عنشعبة... به..
وأخرجه البيهقي أيضاً (2/ 68 و 347) من وجه آخر عن يحيى بن حماد؛فقال: عن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبزى.وقال النذري في مختصر السنن (1/397/800) : أخرجه البخاري في التاريخ الكبير من حديث سعيد بن عبد الرحمن بن أبزى عن أبيه، وحكى عن أبي داود الطيالسي أنه قال: هذا عند
جناب ابن عبدالرحمٰن بن ابزی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ سب تکبیریں نہ کہتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ رکوع سے سر اٹھا کر سجدے کو جاتے ہوئے اور سجدوں سے قیام کرتے تکبیر نہیں کہی۔
حدیث حاشیہ:
ابو دائود طیالسی سے مروی ہے کہ یہ ہمارے نزدیک باطل ہے۔ (منذری) تکبیرات انتقال رسول اللہ ﷺ کا متواتر عمل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن ابزی ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ تکبیر مکمل نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ ﷺ رکوع سے سر اٹھاتے اور جب سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے اور جب سجدے سے کھڑے ہوتے تو تکبیر نہیں کہتے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: صحیح روایتوں سے سوائے رکوع سے سر اٹھانے کے باقی سبھی حرکات میں اللہ أکبر کہنا ثابت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abd al Rahman (RA) b. Abza said that he offered prayer along with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) but he did not complete the takbir. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: This means that when he raised his head after bowing and when he was about to prostrate, he did not utter the takbir, and when he stood up after prostration, he did not utter the takbir.