باب: (سجدوں کے لیے جھکتے ہوئے )گھٹنوں کو ہاتھوں سے پہلے کیونکر رکھے ؟
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: How Should One Place His Knees Before His Hands (While Going Into Prostration))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
839.
جناب عبدالجبار بن وائل اپنے والد سے حدیث صلاۃ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے جب سجدہ کیا تو ان کے گھٹنے زمین پر ہاتھوں سے پہلے پہنچے۔ ہمام نے کہا کہ شقیق نے «عاصم بن كليب عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اس کی مثل بیان کیا ہے۔ اور محمد بن حجادہ یا شقیق میں سے کسی ایک کی روایت میں ہے۔ اور غالباً محمد بن حجادہ کی روایت میں ہے کہ آپ جب اٹھتے تو اپنے گھٹنوں پر اٹھتے اور اپنی رانوں کا سہارا لیتے تھے۔
تشریح:
مذکورہ دونوں روایات سندا ضعیف ہیں۔ اس لئے سجدے میں جاتے وقت پہلے گھٹنے نہیں بلکہ ہاتھ زمین پر رکھنے چاہیں۔ جیسا کہ اگلی حدیث 840 میں ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده ضعيف، وضعفه الدارقطني وابن سيِّدِ الناس وعفان (منشيوخ أحمد) ، فقال: حديث غريب إسناده: حدثنا الحسن بن علي وحسين بن عيسى قالا: ثنا يزيد بن هارون:أخبرنا شريك...
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله كلهم ثقات. غير شريك- وهو ابن عبد الله القاضي الكوفي-، وهو ضعيف لسوء حفظه، قال الحافظ: صدوق يخطئ كثيراً، تغير حفظه منذ ولي القضاء بالكوفة .وقد تفرد به كما يأتي.والحديث أخرجه النسائي (1/165) ، والترمذي (2/56) ، والدارمي(1/303) ، وابن ماجه (1/287) ، والطحاوي (1/150) ، وابن حبان (87ا) ،والدارقطني (131- 132) ، والحاكم (1/226) ، وعنه البيهقي (2/98) من طرقعن يزيد بن هارون... به. وقال الترمذي: حديث حسن غريب، لا نعرف أحداً رواه مثل هذا عن شريك . وقالالحاكم: صحيح الإسناد على شرط مسلم، قد احتج مسلم يشريك وعاصم بن كليْب. ولعل متوهماً يتوهم أن لا معارض- لحديث صحيح الإسناد- آخر صحيح!وهذا المتوهم ينبغي أن يتأمل كتاب الصحيح لمسلم، حتى يرى من هذا النوع ماءيمل منه. فأما القلب؛ فإنه إلى حديث ابن عمر أميل؛ لروايات في ذلك كثيرة عن الصحابة والتابعين ! ووافقه الذهبي!
قلت: وفيما ذكراه من التصحيح نظر؛ لما عرفت من ضعف شريك.ثم هو ممن لم يحتج به مسلم، وإنما أخرج له متابعة، كما ذكرالذهبي نفسهفي الميزان ! وقال الدارقطني عقِبة: تفرد به يزيدعن شريك، ولم يحدث به عن عاصم بن كليب غير شريك،وشريك ليس بالقوي فيما يتفرد به . وقال ابن سيِّدِ الناس في شرح الترمذي
- محمودية-: تفرد به شريك؛ ولا يصح الاحتجاج به إذا انفرد . وقال البيهقي: قال عفان: وهذا الحديث غريب. (قال البيهقي) : هذا يعد في أفراد شريكالقاضي. وإنما تابعه همام من هذا الوجه مرسلاً... هكذا ذكره البخاري وغيره منالحفاظ المتقدمين رحمهم الله تعالى .
قلت: متابعة همام متابعة قاصرة؛ فإنه قال: حدثنا شقيق قال: حدثني عاصم بن كليب عن أبيه عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... مرسلاً.أخرجه المصنف هنا، وفي باب افتتاح الصلاة ، وقد سبق تخريجه وبيانعلته هناك رقم (122) ، وكذلك استغنينا عن إبراد حديث عبد الجبار بن وائل عنأبيه الذي أورده المصنف هنا بالكلام عليه هناك (121) .
(فاثدة) : حديث ابن عمر الذي أشار إليه الحاكم: هو ما أخرجه هو،والطحاوي وغيرهما عن نافع عنه:أنه كان يضع يديه قبل ركبتيه، وقال:كان النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يفعل ذلك.وقال: صحيح على شرط مسلم ، ووافقه الذهبي. وهو كما قالا.وقواه ابن سيد الناس في شرح الترمذي .وله شاهد من حديث أبي هريرة عن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... مثله.
أخرجه الطحاوي (1/227) بإسناد صحيح.وهو عند المصنف وغيره من قوله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وهو في الكتاب الآخر (789) .واختلف العلماء في أي الحديثين أرجح: حديث وائل، أم حديث أبي هريرةوابن عمر؟فذهب إلى الأول الخطابي، فقال في معالم السنن (1 / 398/803) : حديث وائل أثبت من هذا . يعني: حديث أبي هريرة ! وهو الذي رجحه
ابن القيم في تهذيب للسنن ، وأطال النفس فيه في زاد المعاد !وقد رددت عليه في التعليقات الجياد ، وبينت ما فيه من الخطأ، والبعد عن الصواب بما لا يتسع المجال لبيانه هنا.والصواب الأرجح: حديث ابن عمر وأبي هريرة؛ لصحة إسنادهما، وهو الذيرجحه الحاكم كما سبق، وتبعه على ذلك جماعة، منهم ابن سيد الناس، كما هومذكور في الكتاب الآخر. ومنهم الحافظ ابن حجر، فقال في بلوغ المرام : وهو أقوى من حديث وائل بن حجر .
جناب عبدالجبار بن وائل اپنے والد سے حدیث صلاۃ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے جب سجدہ کیا تو ان کے گھٹنے زمین پر ہاتھوں سے پہلے پہنچے۔ ہمام نے کہا کہ شقیق نے «عاصم بن كليب عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اس کی مثل بیان کیا ہے۔ اور محمد بن حجادہ یا شقیق میں سے کسی ایک کی روایت میں ہے۔ اور غالباً محمد بن حجادہ کی روایت میں ہے کہ آپ جب اٹھتے تو اپنے گھٹنوں پر اٹھتے اور اپنی رانوں کا سہارا لیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
مذکورہ دونوں روایات سندا ضعیف ہیں۔ اس لئے سجدے میں جاتے وقت پہلے گھٹنے نہیں بلکہ ہاتھ زمین پر رکھنے چاہیں۔ جیسا کہ اگلی حدیث 840 میں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے وائل بن حجر ؓ سے نبی اکرم ﷺ کی نماز کی کیفیت مروی ہے، اس میں ہے کہ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ ﷺ کے گھٹنے ہتھیلیوں سے پہلے زمین پر پڑتے۔ ہمام کہتے ہیں: مجھ سے شقیق نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے عاصم بن کلیب نے اور عاصم نے اپنے والد سے کلیب نے نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کیا ہے اور ان دونوں میں سے کسی کی حدیث میں اور میرا غالب گمان یہی ہے کہ محمد بن جحادہ کی حدیث میں یہ ہے: ”جب آپ ﷺ اٹھتے تو اپنی ران پر ٹیک لگا کر اپنے دونوں گھٹنوں کے بل اٹھتے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The above-mentioned tradition has also been transmitted by Wa’il b. Hujr (RA) through a different chain of narrators. This version has: When he prostrated himself, his knees fell on the ground before his hands had fallen. Hammam said: This tradition has also been transmitted by ‘Asim b. Kulaib through a different chain of narrators to the same effect. And one of these two versions, and probably the version narrated by Muhammad b. Juhadah, has the words: When he stood up (after prostration), he stood up on his knees taking the support of his thighs.