باب: (سجدوں کے لیے جھکتے ہوئے )گھٹنوں کو ہاتھوں سے پہلے کیونکر رکھے ؟
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: How Should One Place His Knees Before His Hands (While Going Into Prostration))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
841.
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ( کیا ) تم میں سے کوئی ایک اپنی نماز میں اس طرح بیٹھنے کا قصد کرتا ہے جس طرح اونٹ بیٹھتا ہے ۔ “
تشریح:
صحیح بخاری میں ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھا کرتے تھے۔(کتاب الاذان باب 128) حافظ ابن حجر کی ترجیح بھی یہی ہے۔کہ سجدے میں جاتے ہوئے اونٹ کی مشابہت سے بچتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہیں۔اور معلوم حقیقت ہے کہ حیوان کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔اور اونٹ جب بیٹھنے کےلئے جھکتا ہے۔تو پہلے اپنے گھٹنے ہی رکھتا ہے۔عام محدثین اور حنابلہ اس کے قائل ہیں۔مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی (ضعیف)روایت پر عامل ہیں۔اور پہلے گھٹنے رکھتے ہیں۔تفصیل کےلئے دیکھتے ہیں۔(تحفۃ الاحوذی۔تمام المنۃ)
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح، وصححه عبد الحق الاشبيلي، وقوّاه ابن سَيدِالناس، وقال النووي والزّرقاني: إسناده جيد ) .إسناده: حدثنا سعيد بن منصور: ثنا عبد العزيز بن محمد: حدثني محمدابن عبد الله بن حسن عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة... بالرواية الأولى.حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا عبد الله بن نافع عن محمد بن عبد الله بن حسن بالرواية الأُخرى.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم تمات رجال مسلم؛ غير محمد بنعبد الله بن الحسن- وهو المعروف بـ (النَّفْس الزكيَّة) العَلَوِي- وهو ثقة كما قالالنسائي وغيره. وقال النووي في المجموع (3/421) ، والزرقا تي في شرح المواهب (7/320) : إسناده جيد .وصححه عبد الحق في الأحكام الكبرى . وقال في كتاب التهجد (ق1/56) :
أحسن إسناداً من الذي قبله ؛ يعني: حديث وائل الخرج في الكتابالآخر (152) ، بلفظ:رأيت النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا سجد؛ وضع ركبتيه قبل يديه.وهذا قد ضعفه جماعة، ذكرناهم هناك؛ منهم ابن سيد الناس، ثم قال: ويتلخص من هذا: أن أحاديث وضع اليدين قبل الركبتين أرجح من حيثالإسناد، وأصرح من حيث الدلالة؛ إذ هي قولية، ولما تعطيه قوة الكلام والتهجينفي التشبه بالبعير الذي ركبته في يده، فلا يمكنه تقديم يده على ركبته إذا برك؛لأنها في الاتصال بيده كالعضو الواحد .وقد أعل بعضهم هذا الإسناد بعلل لا تقدح في صحته، وقد ذكرتها- معِالجواب عنها- في إرواء الغليل تحت الحديث (357) ، وخرجت له هناك شاهدآمن حديث ابن عمر:أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يضع يديه قبل ركبتيه.وإسناده صحيح.والحديث أخرجه أحمد (2/381) ... بإسناد المصنف ولفظه؛ إلا أنه قال:ثم ركبتيه.وأخرجه النسائي في الكبرى (ق47/1- مصورة جامعة الملك عبد العزيز) ،والطحاوي في كتابيه (1/149) ، و (65- 66) ، والبيهقي من طرق أخرى عن سعيد بن منصور... به.وأخرجه النسائي (1/149) ،والدارمي(1/303)،والدارقطني(1/131)منطرق أخرى عن عبد العزيز بن محمد الدراوردي... به بلفظ المصنف.
وأخرجه النسائي، والترمذي (2/57- 58) من طريق عبد الله بن نافع عنمحمد بن عبد الله بن حسن... به مختصراً بالرواية الثانية.وقد انقلب الحديث على بعض الضعفاء؛ فقال: فليبدأ بركبتيه قبل يديه اأخرجه ابن أبي شيبة في المصنف (1/102/2) وغيره من طريق عبد الله بن سعيد القبري عن جده عن أبي هريرة... مرفوعاً به.
قلت: وهذا إسناد واه جدّاً؛ عبد الله هذا متهم؛ قال ابن القيم في التهذيب :
قلت: قال أحمد والبخاري: متروك .
قلت: فلا تغتر إذاً بسكوت ابن القيم عليه في زاد المعاد ؛ بل واستدلاله به على أن حديث الباب مقلوب!
وهذا من غرائبه وأخطائه العديدة في كلامه على الحديث وحديث وائل الذيأوردناه في الكتاب الآخر، وقد توليت بيانها في التعليقات الجياد .
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ( کیا ) تم میں سے کوئی ایک اپنی نماز میں اس طرح بیٹھنے کا قصد کرتا ہے جس طرح اونٹ بیٹھتا ہے ۔ “
حدیث حاشیہ:
صحیح بخاری میں ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھا کرتے تھے۔(کتاب الاذان باب 128) حافظ ابن حجر کی ترجیح بھی یہی ہے۔کہ سجدے میں جاتے ہوئے اونٹ کی مشابہت سے بچتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہیں۔اور معلوم حقیقت ہے کہ حیوان کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔اور اونٹ جب بیٹھنے کےلئے جھکتا ہے۔تو پہلے اپنے گھٹنے ہی رکھتا ہے۔عام محدثین اور حنابلہ اس کے قائل ہیں۔مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی (ضعیف)روایت پر عامل ہیں۔اور پہلے گھٹنے رکھتے ہیں۔تفصیل کےلئے دیکھتے ہیں۔(تحفۃ الاحوذی۔تمام المنۃ)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کیا ۱؎ تم میں سے ایک شخص اپنی نماز میں بیٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس طرح بیٹھتا ہے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے ؟ “ ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : حدیث میں لفظ «یعمد» سے پہلے ہمزۂ استفہام مقدر ہے اسی وجہ سے ترجمہ میں ’’کیا‘‘ کا اضافہ کیا گیا ہے اور یہ استفہام انکاری ہے مطلب یہ ہے کہ اس طرح نہ بیٹھا کرو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA):
The Prophet (ﷺ) said: (Does) one of you kneel down in his prayer as a camel kneels down (i.e. put his knees before his hands).