قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

847 .   حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ح و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ كُلُّهُمْ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ قَزَعَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ حِينَ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ قَالَ مُؤَمَّلٌ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ زَادَ مَحْمُودٌ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ ثُمَّ اتَّفَقُوا وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ وَقَالَ بِشْرٌ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ لَمْ يَقُلْ اللَّهُمَّ لَمْ يَقُلْ مَحْمُودٌ اللَّهُمَّ قَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ

سنن ابو داؤد:

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل 

  (

باب: رکوع سے سر اٹھائے تو کیا کہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

847.   سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب «سمع الله لمن حمده» کہہ لیتے تو کہتے: «اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء» اور مومل کے الفاظ «مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ» ’’اے اللہ! اے ہمارے رب! تیری ہی تعریف ہے۔ جس سے کہ آسمان بھر جائیں زمین بھر جائے اور ان کے علاوہ جو تو چاہے بھر جائے۔ اے وہ ذات جو تعریف و بزرگی کے اہل ہے! سب سے حق بات جو بندے کو کہنی لائق ہے اور ہم سب تیرے ہی بندے ہیں، یہی ہے کہ جو تو عنایت فرما دے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور محمود نے زیادہ کیا «ولا معطي لما منعت» اور جو تو روک لے کوئی دے نہیں سکتا پھر «ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اور تیرے مقابلے میں کسی کی بڑائی اور بزرگی فائدہ نہیں دے سکتی یہ سب کا اتفاق ہے۔ بشر نے «اللهم» کے بغیر «ربنا لك الحمد» (باضافہ واو) روایت کیا ہے۔ ولید بن مسلم نے سعید سے روایت کیا تو کہا: «اللهم ربنا لك الحمد» اور «ولا معطي ل منعت» کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: ان کو صرف ابومسہر ہی نے بیان کیا ہے۔