باب: عورتیں جب امام کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھیں ، تو سجدے سے کب سر اٹھائیں ؟
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Women Raising Their Heads From Prostration When They Are (Praying) With Men)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
851.
سیدہ اسماء بنت ابی بکر ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ عورتوں سے فرماتے تھے: ”جو تم میں سے اللہ اور یوم قیامت پر ایمان رکھتی ہے وہ اپنا سر (سجدے سے) اس وقت تک نہ اٹھائے جب تک کہ مرد نہ اٹھا لیں۔“ آپ ﷺ نے یہ حکم اس لیے دیا کہ کہیں ان کی نظر مردوں کے ستروں پر نہ پڑ جائے۔
تشریح:
1۔ کپڑوں کی قلت اور ناداری کے باعث بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین ایک ایک چادر میں نماز پڑھتے تھے۔ اور بعض اوقات وہ اس قدر مختصر ہوتی تھیں۔ کہ انہیں گردنوں پرباندھے ہوتے تھے۔ اس لئے مذکورہ ہدایات دی گیئں اوراب اگرچہ حالات بدل گئے مگر ارشاد نبوی ﷺ پر عمل واجب ہے۔ قرینہ اس کا آپﷺ کی تاکید سے یہ فرمانا ہے۔ کہ جو تم میں سے اللہ اور قیامت پرایمان رکھتی ہے۔ نیز اس کی دوسری مثال طواف قدوس میں رمل کرنا ہے۔ یعنی آہستہ آہستہ دوڑنا یہ بھی ایک وقتی ضرورت سے تھا۔ مگر جملہ ائمہ امت نے اس سنت کو علی حالھا باقی رکھنا تسلیم کیا ہے۔ 2۔ صحابیات بھی نماز باجماعت کااہتمام کرتی تھیں۔ 3۔ دوسرے کے ستر کودیکھناجائز ہے۔ اور اچانک نظرپڑنے کے اندیشے سے بھی بچنا چاہیے۔ البتہ زوجین اس سے مستثنٰی ہیں۔ کیونکہ یہ ایک دوسرے کا لباس ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات؛ غير مولى أسماء؛ فإنه لم يُسَمَّ، فهومجهول.وبه أعله المنذري (1/414) .لكني وجدت له متابعاً يشهد بصحة حديثه؛ كما يأتي.ومحمد المتوكل- وإن وثقه ابن معين وابن حبان-؛ فقد قال ابن عدي وغيره:
كثير الغلط . وفي التقريب : صدوق عارف، له أوهام كثيرة .
قلت: لكنه لم يتفرد به كما يأتي، فدلَّ ذلك على أنه قد حفظ.والحديث أخرجه البيهقي (2/241) من طريق المصنف.
وأخرجه أحمد (6/348) : ثنا عبد الرزاق... به.وقال الحميدي في للمسنده (327) : حدثنا سفيان قال: ثنا أخو الزهري...
به ثم قال أحمد: ثنا عفان قال: حدثني وهيب قال: حدثني النعمان بن راشد
عن ابن أخي الزهري... به.ثم قال: ثنا سُرَيْجُ بن النعمان قال: ثنا سفيان بن عيينة عن الزهري عن عروةعن أسماء بنت أبي بكر قالت: قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يا معشر النساء! من كان منكن يؤمن بالله واليوم الآخر؛ فلا ترفع رأسها
حتى يرفع الإمام رأسه؛ من ضيق ثياب الرجال .
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال البخاري.وبه صح الحديث؛ والحمد للّه.وله شاهد من حديث أبي سعيد الخدري... مرفوعاً نحوه.أخرجه ابن حزم في المحلى (3/227) ؛ وإسناده حسن.
سیدہ اسماء بنت ابی بکر ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ عورتوں سے فرماتے تھے: ”جو تم میں سے اللہ اور یوم قیامت پر ایمان رکھتی ہے وہ اپنا سر (سجدے سے) اس وقت تک نہ اٹھائے جب تک کہ مرد نہ اٹھا لیں۔“ آپ ﷺ نے یہ حکم اس لیے دیا کہ کہیں ان کی نظر مردوں کے ستروں پر نہ پڑ جائے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ کپڑوں کی قلت اور ناداری کے باعث بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین ایک ایک چادر میں نماز پڑھتے تھے۔ اور بعض اوقات وہ اس قدر مختصر ہوتی تھیں۔ کہ انہیں گردنوں پرباندھے ہوتے تھے۔ اس لئے مذکورہ ہدایات دی گیئں اوراب اگرچہ حالات بدل گئے مگر ارشاد نبوی ﷺ پر عمل واجب ہے۔ قرینہ اس کا آپﷺ کی تاکید سے یہ فرمانا ہے۔ کہ جو تم میں سے اللہ اور قیامت پرایمان رکھتی ہے۔ نیز اس کی دوسری مثال طواف قدوس میں رمل کرنا ہے۔ یعنی آہستہ آہستہ دوڑنا یہ بھی ایک وقتی ضرورت سے تھا۔ مگر جملہ ائمہ امت نے اس سنت کو علی حالھا باقی رکھنا تسلیم کیا ہے۔ 2۔ صحابیات بھی نماز باجماعت کااہتمام کرتی تھیں۔ 3۔ دوسرے کے ستر کودیکھناجائز ہے۔ اور اچانک نظرپڑنے کے اندیشے سے بھی بچنا چاہیے۔ البتہ زوجین اس سے مستثنٰی ہیں۔ کیونکہ یہ ایک دوسرے کا لباس ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسماء بنت ابی بکر ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، وہ اپنا سر (سجدے سے) اس وقت تک نہ اٹھائے جب تک کہ مرد نہ اٹھا لیں، اس اندیشہ سے کہ ان کی نظر کہیں مردوں کے ستر پر نہ پڑے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: ابتداء اسلام میں لوگ بڑی تنگدستی اور محتاجی میں تھے، اکثر کو ایک تہبند یا چادر کے علاوہ دوسرا کپڑا میسر نہ ہوتا تھا، جسے وہ اپنی گردن پر باندھ لیتے تھے، جو بیک وقت کرتے اور تہبند کا کام دیتا تھا، کپڑوں کی تنگی کے باعث سجدہ میں ستر کے کھل جانے کا اندیشہ رہتا تھا، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو مردوں کے بعد سر اٹھانے کا حکم دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Asma' daughter of Abu Bakr (RA): I heard the Apostle of Allah (ﷺ) say: One of you who believes in Allah and in the Last Day should not raise her head until the men raise their heads (after prostration) lest they should see the private parts of men.