Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: The Supplication During The Ruku' And Prostration)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
878.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اپنے سجدوں میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ عَلَانِيَتَهُ وَسِرَّهُ» ابن سرح نے مزید یہ الفاظ بھی بیان کیے «علانيته وسره» ”اے اللہ ! میرے سب ہی گناہ معاف فرما دے، چھوٹے بڑے، پہلے پچھلے اور جو ظاہر یا چھپے ہوئے ہیں۔“
تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺکی اس انداز کی دعایئں اظہار تشکر اور عبدیت کےلئے تھیں اور امت کےلئے تعلیم بھی۔ 2۔ مذکورہ اور آگے آنے والی دعائوں سے یہ بات پوری طرح واضح ہوتی ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ عالم الغیب ہیں۔ نہ مختار کل بلکہ اللہ تعالیٰ کے عہد کامل اور عہد مامور (حکم الہیٰ کے پابند) ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاهكما يأتي.والحديث أخرجه أحمد (6/43) : ثنا جرير... به.
ثم أخرجه مسلم (2/50) ، وأبو عوانة (2/186- 187) ، وابن ماجه(1/289) ، والبيهقي (09/12) من طرق أخرى عن جرير... به.وأخرجه البخاري (2/131 و 135) ، ومسلم وأبو عوانة، والنسائي (1/168-169 و 169) ، والطحاوي (1/137) ، وأحمد (6/49 و 100 و 190) من طرقأخرى عن منصور... به.
قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه في صحيحه بإسناد المصنف، ورواه أبو عوانة في صحيحه إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا ابن وهب. (ح) وثنا أحمد بن السرح:أخبرنا ابن وهب: أخبرني يحيى بن أيوب عن عُمَارة بن غَزِيَّةَ عن سُمَي مولى أبي بكر عن أبي صالح عن أبي هريرة.قل: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم من طريق ابن السرح. وأحمد بن
صالح من رجال البخاري فقط.والحديث أخرجه مسلم (2/50) : حدثني أبو الطاهر ويونس بن عبد الأعلى
قالا: أخبرنا ابن وهب.وأخرجه أبو عوانة (2/185- 186) ، والطحاوي (1/138) عن يونس وحده.وأخرجه أحمد (2/421) : ثنا هارون- قال عبد الله: وسمعته أنا من هارون-قال: ثنا ابن وهب.وأخرجه الحاكم (1/263) من طريق أبي الطاهر... به، وقال: صحيح على شرط الشيخين !
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اپنے سجدوں میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ عَلَانِيَتَهُ وَسِرَّهُ» ابن سرح نے مزید یہ الفاظ بھی بیان کیے «علانيته وسره» ”اے اللہ ! میرے سب ہی گناہ معاف فرما دے، چھوٹے بڑے، پہلے پچھلے اور جو ظاہر یا چھپے ہوئے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ رسول اللہ ﷺکی اس انداز کی دعایئں اظہار تشکر اور عبدیت کےلئے تھیں اور امت کےلئے تعلیم بھی۔ 2۔ مذکورہ اور آگے آنے والی دعائوں سے یہ بات پوری طرح واضح ہوتی ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ عالم الغیب ہیں۔ نہ مختار کل بلکہ اللہ تعالیٰ کے عہد کامل اور عہد مامور (حکم الہیٰ کے پابند) ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اپنے سجدوں میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ عَلَانِيَتَهُ وَسِرَّهُ» یعنی ”اے اللہ! تو میرے تمام چھوٹے بڑے اور اگلے پچھلے گناہ بخش دے۔“ ابن السرح نے اپنی روایت میں «علانيته وسره» کی زیادتی کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) said: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say when prostrating himself: “O Allah. Forgive me all my sins, small and great, first and last. “the narrator Ibn al-sarh added: “open and secret”.