Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: The Supplication During The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
882.
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نماز میں کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہو گئے تو ایک بدوی نے نماز میں یوں کیا «اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ! مجھ پر رحم فرما اور محمد ﷺ پر، اور ہمارے ساتھ کسی پر رحم نہ فرما۔“ جب رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیرا تو اس بدوی سے کہا: ”تو نے وسیع چیز کو تنگ کر دیا۔“ آپ ﷺ کا اشارہ، اللہ عزوجل کی رحمت کی طرف تھا۔
تشریح:
اس انداز سے دعا نہیں کرنی چاہیے۔ اور یہ دعا کرنے والا ہی اعرابی تھا جس نے مسجد میں پیشاب کردیا تھا۔ جیس کہ جامع الترمذی کی حدیثـ (147) سے معلوم ہوتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا عبد الله بن وهب: أخبرني يونس عن ابن شهاب عن أبي سلمة بن عبد الرحمن: أن أبا هريرة قال...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه كما يأتي.وأخرجه ابن خزيمة (864) من طريق يونس بن عبد الأعلى: أخبرنا ابن وهب... به.والحديث أخرجه البخاري (8/9) : حدثنا أبو اليمان: أخبرنا شعيب عن
الزهري... به.وقد تابعه محمد بن عمرو عن أبي سلمة... به؛ وزاد في آخره:ئم ولى، حتى إذا كان في ناحية المسجد؛ فَشَجَ يبول... الحديث بنحو ماتقدم في الكتاب برقم (406) .أخرجه ابن ماجه (1/189) ، وابن حبان (246) ، وأحمد (2/503) .وتابعه سعيد بن المسيب عن أبي هريرة... به نحو حديث محمد بن عمرو.أخرجه المصنف وغيره، كما سبق في الموضع المشار إليه.
وله شاهد من حديث خنْذبٍ... نحوه.أخرجه أحمد (4/312) ، والمصنف في آخر كتاب الأدبملا، وسيأتي إن شاء
الله تعالى (...) [ باب من ليست له غيبة ]، وقد صححه الحاكم (1/56-57و 4/248) ، ووافقه الذهبي، وهو كما قالا.
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نماز میں کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہو گئے تو ایک بدوی نے نماز میں یوں کیا «اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ! مجھ پر رحم فرما اور محمد ﷺ پر، اور ہمارے ساتھ کسی پر رحم نہ فرما۔“ جب رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیرا تو اس بدوی سے کہا: ”تو نے وسیع چیز کو تنگ کر دیا۔“ آپ ﷺ کا اشارہ، اللہ عزوجل کی رحمت کی طرف تھا۔
حدیث حاشیہ:
اس انداز سے دعا نہیں کرنی چاہیے۔ اور یہ دعا کرنے والا ہی اعرابی تھا جس نے مسجد میں پیشاب کردیا تھا۔ جیس کہ جامع الترمذی کی حدیثـ (147) سے معلوم ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ نے فرمایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے، ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے، ایک دیہاتی نے نماز میں کہا: «اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ! تو مجھ پر اور محمد ﷺ پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما“ جب رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیرا تو اس دیہاتی سے فرمایا: ”تم نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا۔“ اس سے آپ ﷺ اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) said; The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) got up for the prayer and we also stood up along with him. A Bedouin said during prayer; O Allah, show mercy to me and to Muhammad and do not show mercy to anyone along with us. When the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) uttered the salutation, he said to the Bedouin; you narrowed down a vast (thing). By this he meant the mercy of Allah.