Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Amount Of Water That Is Acceptable For Performing Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
92.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک صاع پانی سے غسل اور ایک مد سے وضو کر لیا کرتے تھے ۔ امام ابوداؤد کہتے ہیں کہ جناب ابان نے قتادہ سے روایت کیا تو ( «عن صفية» کی بجائے ) «سمعت صفية» کہا ہے۔ ( یعنی میں نے سیدہ صفیہ سے سنا)۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرطهما) . إسناده: حدثنا محمد بن كثير: ثنا همام عن قتادة عن صفية بنت شيبة عن
عائشة. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. وقد قال المصنف عقبه: رواه أبان عن قتادة فال: سمعت صفية .
فهو متصل. والحديث أخرجه ابن ماجه، وأحمد (6/121 و 234 و 238- 239) من طرق عن همام... به.
وأخرجه النسائي (1/64) ، والدارقطني (35) ، وأحمد (6/234) من طريقين آخرين عن قتادة... به. ورواية أبان؛ وصلها أحمد (6/121 و 249) ، والبيهقي (1/195) من طريق عفان: ثنا أبان: ثنا قتادة قال: حدثني صفية. ولقتادة فيه إسناد آخر: أخرجه النسائي، وأحمد (6/280) من طريق شيبان عنه عن الحسن عن أمه عن عائشة... به. وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. وأم الحسن- وهو البصري-؛ اسمها خيرة. وللحديث إسناد ثالث: أخرجه أحمد (6/133) من طريق ابن أبي ليلى عن عطاء قال: قالت عائشة... فذكره. وهذا إسناد صحيح بما قبله: عطاء: هو ابن أبي رباح. وابن أبي ليلى: هو محمد بن عبد للرحمن، وهو ثقة، لكنه سيئ الحفظ مع فقهه وجلالته.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک صاع پانی سے غسل اور ایک مد سے وضو کر لیا کرتے تھے ۔ امام ابوداؤد کہتے ہیں کہ جناب ابان نے قتادہ سے روایت کیا تو ( «عن صفية» کی بجائے ) «سمعت صفية» کہا ہے۔ ( یعنی میں نے سیدہ صفیہ سے سنا)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ایک صاع سے غسل فرماتے تھے اور ایک مد سے وضو ۱؎ ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: ایک صاع چار مد کا ہوتا ہے اور ایک مد تقریباً چھ سو پچیس (۶۲۵) گرام کا، اس اعتبار سے صاع تقریباً دو کلو پانچ سو گرام ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aishah, Ummul Mu'minin (RA): The Prophet (ﷺ) used to wash himself with a sa' (of water) and perform ablution with a mudd (of water). Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Aban on the authority of Qatadah. In this version he said: "I herd safiyyah (RA)".