قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ فِي الصَّلَاةِ)

حکم : ضعیف 

931. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ النَّسَائِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: لَمَّا قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, عَلِمْتُ أُمُورًا مِنْ أُمُورِ الْإِسْلَامِ، فَكَانَ فِيمَا عَلِمْتُ أَنْ قَالَ لِي: >إِذَا عَطَسْتَ فَاحْمَدِ اللَّهَ، وَإِذَا عَطَسَ الْعَاطِسُ فَحَمِدَ اللَّهَ, فَقُلْ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ<، قَالَ: فَبَيْنَمَا أَنَا قَائِمٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ- رَافِعًا بِهَا صَوْتِي-، فَرَمَانِي النَّاسُ بِأَبْصَارِهِمْ، حَتَّى احْتَمَلَنِي ذَلِكَ فَقُلْتُ: مَا لَكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ بِأَعْيُنٍ شُزْرٍ؟! قَالَ: فَسَبَّحُوا، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, قَالَ: >مَنِ الْمُتَكَلِّمُ؟<، قِيلَ: هَذَا الْأَعْرَابِيُّ، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: إِنَّمَا الصَّلَاةُ لِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ، وَذِكْرِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ، فَإِذَا كُنْتَ فِيهَا, فَلْيَكُنْ ذَلِكَ شَأْنُكَ . فَمَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَطُّ أَرْفَقَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

مترجم:

931.

سیدنا معاویہ بن حکم سلمی ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اسلام کے کچھ احکام جان لیے۔ ان میں سے ایک یہ بھی جانا کہ مجھے کہا گیا: جب تمہیں چھینک آئے تو «الحمد الله» کہو اور جب کوئی دوسرا چھینک مارے اور «الحمد الله» کہے، تو تم اسے «يرحمك الله» سے جواب دو۔ چنانچہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز میں کھڑا تھا کہ ایک شخص نے چھینک ماری اور اس نے «الحمد الله» کہا، میں نے کہا: «يرحمك الله» اور اونچی آواز سے کہا، تو لوگوں نے مجھے تیز نظروں سے دیکھا۔ اس سے مجھے غصہ آیا اور میں نے کہا: تمہیں کیا ہوا ہے کہ مجھے گھور گھور کے دیکھ رہے ہو؟ اس پر انہوں نے «سبحان الله» کہا۔ پھر جب نبی کریم ﷺ نے نماز مکمل کر لی تو فرمایا: ”باتیں کون کر رہا تھا؟“ کہا گیا کہ یہ بدوی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے بلایا اور مجھ سے فرمایا: ”نماز میں قرآن مجید کی تلاوت ہوتی ہے اور اللہ کا ذکر، تو جب تم نماز میں ہوا کرو تو تمہارا یہی کام ہونا چاہیئے۔“ الغرض میں نے رسول اللہ ﷺ سے بڑھ کر کوئی شفیق معلم نہیں دیکھا۔