Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Saying 'Amin Behind The Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
937.
سیدنا بلال ؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! «آمين» کہنے میں مجھے سے جلدی نہ فرمائیے۔
تشریح:
یعنی نماز شروع ہوچکی تھی۔ وہ تاخیر سے آئے تو کہا مجھے موقع دیجئے کہ میں بھی نماز میں مل کر آپ کے ساتھ آمین کہہ سکوں۔ اس کی سند مرسل ہے۔ کہ ابو عثمان کی بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات میں کلام ہے۔ جبکہ امام دارقطنی وغیرہ اسے موصول قرار دیتے ہیں۔ (عون المعبود) بہرحال اگر امام کو کہہ دیا جائے کہ ذرا قراءت کو طویل کردیں۔ اور وہ اسے قبول کرلے تو کوئی حرج نہیں صحیح بخاری میں ہے۔ (باب إذا قيل للمصلي تقدم أو انتظر فانتظر فلا بأس)(کتاب العمل في الصلوة، باب: 14)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ لانقطاعه بين أبي عثمان وبلال. وبذلك أعله الدارقطني والبيهقي) . إسناده: حدثنا إسحاق بن إبراهيم بن راهوْيِه: أخبرنا وكيع عن سفيان عن عاصم عن أبي عثمان عن بلال. قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات رجال الشيخين، وإنما علته الانقطاع، فقال الحافظ في الفتح - بعد أن عزاه للمصنف-: ورجاله ثقات، لكن قيل: إن أبا عثمان لم يلْق بلالاً. وقد روي عنه بلفظ: أن بلالاً قال... وهو ظاهر الإرسال. ورجحه الدارقطني وغيره على الموصول . والحديث أخرجه البيهقي (2/56) من طريق عبد الرزاق عن سفيان عن عاصم... به؛ إلا أنه قال: قال بلال... وأحمد (6/12 و 15) من طريق محمد بن فُضيْلٍ وشعبة عن عاصم عن أبي عثمان قال: قال بلال... وذكر البيهقي رواية وكيع هذه، تم قال. ورواية عبد الرزاق أصح، كذلك رواه عبد الواحد بن زياد عن عاصم. ورواه شعبة بن الحجاج عن عاصم . قلت: فقد اتفق محمد بن فضيل وشعبة وعبد الواحد على روايته عن عاصم بلفظ: قال: قال بلال... فاتفاقهم هذا يرجح رواية عبد الرزاق عن سفيان على رواية وكيع عنه. وبالتالي فالراجح أن الحديث منقطع لأن قوله: قال: قال بلال ظاهر في الانقطاع، وهو الذي رجحه الدارقطني والبيهقي.
سیدنا بلال ؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! «آمين» کہنے میں مجھے سے جلدی نہ فرمائیے۔
حدیث حاشیہ:
یعنی نماز شروع ہوچکی تھی۔ وہ تاخیر سے آئے تو کہا مجھے موقع دیجئے کہ میں بھی نماز میں مل کر آپ کے ساتھ آمین کہہ سکوں۔ اس کی سند مرسل ہے۔ کہ ابو عثمان کی بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات میں کلام ہے۔ جبکہ امام دارقطنی وغیرہ اسے موصول قرار دیتے ہیں۔ (عون المعبود) بہرحال اگر امام کو کہہ دیا جائے کہ ذرا قراءت کو طویل کردیں۔ اور وہ اسے قبول کرلے تو کوئی حرج نہیں صحیح بخاری میں ہے۔ (باب إذا قيل للمصلي تقدم أو انتظر فانتظر فلا بأس)(کتاب العمل في الصلوة، باب: 14)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بلال ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے پہلے آمین نہ کہا کیجئے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی اتنی مہلت دیا کیجئے کہ میں سورۃ فاتحہ سے فارغ ہو جاؤں تاکہ آپ کی اور میری آمین ساتھ ہوا کرے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بات مروان سے کہا کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Bilal (RA) reported that he said: Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), do not say Aamin before me.