Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Clapping During The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
939.
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تسبیح («سبحان الله» کہنا) مردوں کے لیے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لیے۔“
تشریح:
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ نماز کے دوران میں اگر امام کو کسی امر کےلئے متنبہ کرنا ہو تو مسنون یہ ہے کہ مرد سبحان اللہ کہیں مگر عورت تالی بجائے۔ اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے بایئں ہاتھ کی پشت پر مارے نہ کہ معروف تالی کی طرح کیونکہ یہ لہولعب ہے۔ اور نماز میں لہو لعب جائز نہیں۔ عورتوں کو تسبیح کہنے سے اس لئے روکا گیا ہے کہ ان کی آواز کسی فتنے کا باعث نہ بنے۔ اور مردوں کوتالی سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ یہ عورتوں کا کام ہے۔ (عون المعبود)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحاحهم . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا سفيان عن الزهري عن أبي سلمة عن أبي هريرة. قلت: وإسناده صحيح على شرط الشيخين. والحديث أخرجه النسائي (1/178) ... بإسناد المصنف. وأخرجه هو، والبخاري (2/56) ، ومسلم (2/27) ، وأبو عوانة (2/213) ، والدارمي (1/317) ، وابن ماجه (1/322) ، وابن الجارود (210) ، والبيهقي (2/246) من طرق أخرى عن سفيان... به. وأخرجه أحمد (2/241) :[ثنا سفيان أ قال: سمعت الزهري... به. وقرن مسلم سعيد بن المسيب إلى أبي سلمة. وكذلك رواه محمد بن أبي حفصة عن الزهري... به. أخرجه أحمد (2/529) . وزاد مسلم في رواية: قال ابن شهاب: وقد رأيت رجالأ من أهل العلم يسَئحون ويُشِيرون. وللحديث طرق أخرى عن أبي هريرة. كند مسلم وأبي عوانة، وأحمد (2/261 و 290 و 317 و 376 و 432 و 440 و 473 و 479 و 492 و 507 و 540) : إحداها من طريق الأعمش عن أبي صالح عنه... به. وأخرجه الترمذي (2/205) ، وقأل: حديث حسن صحيح . وله شاهد من حديث سهل بن سعد؛ وهو الآتي بعده.
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تسبیح («سبحان الله» کہنا) مردوں کے لیے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لیے۔“
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ نماز کے دوران میں اگر امام کو کسی امر کےلئے متنبہ کرنا ہو تو مسنون یہ ہے کہ مرد سبحان اللہ کہیں مگر عورت تالی بجائے۔ اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے بایئں ہاتھ کی پشت پر مارے نہ کہ معروف تالی کی طرح کیونکہ یہ لہولعب ہے۔ اور نماز میں لہو لعب جائز نہیں۔ عورتوں کو تسبیح کہنے سے اس لئے روکا گیا ہے کہ ان کی آواز کسی فتنے کا باعث نہ بنے۔ اور مردوں کوتالی سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ یہ عورتوں کا کام ہے۔ (عون المعبود)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نماز میں مردوں کو «سبحان الله» کہنا چاہیئے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیئے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: دوران نماز امام سے کچھ بھول چوک ہو جائے تو اس کو اس کی غلطی بتانے کے لیے مرد ’’سبحان اللہ‘‘ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying; Glorifying Allah applies to men and clapping applies only to women.