مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
97.
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کہ دیکھا کہ (وضو میں جلدی کے باعث ان کے پاؤں خشک رہ گئے اور) ان کی ایڑیاں چمک رہی تھیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”(ایسی) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ وضو مکمل کیا کرو۔“
تشریح:
فائدہ: معلوم ہوا کہ وضو میں کوئی جگہ بھی خشک نہیں رہنی چاہیے، ورنہ مذکورہ وعید ثابت اور لاگو ہو گی۔ ایڑیوں کا ذکر بالخصوص اس لیے آیا کہ آدمی جلدی میں ہو اور ان کا خیال نہ کرے تو یہ خشک رہ جاتی ہیں۔ خاص طور پر ٹخنوں کے پیچھے کی گہری جگہ۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو وأبو عوانة في صحيحيهما . وأخرجه البخاري في صحيحه ؛ دون قوله: أسبغوا الوضوء ) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا يحيى عن سفيان: حدثني منصور عن هلال بن يِسَاف عن أبي يحيى عن عبد الله بن عمرو. وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ غير مسدد؛ فإنه من رجال البخاري وحده.
وأبو يحيى: اسمه مِصْدع الأعرج. والحديث أخرجه النسائي وابن ماجه والبيهقي، وأحمد (2/193) من طرق عن سفيان... به. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما والدارمي والطحاوي، والطيالسي (رقم 2290) ، وأحمد (2/201) من طرق أُخر عن منصور... به. وله عنه طريق آخر: أخرجاه في الصحيحين ، وكذا أبو عوانة والطحاوي، وأحمد (2/205 و 211 و 226) من طريق أبي بشر عن يوسف بن ماهك عن عبد الله بن عمرو... به نحوه؛ دون قوله: أسبغوا الوضوء .وللحديث شواهد كثيرة عن جمع من الصحابة في الصحيحين وغيرهما.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کہ دیکھا کہ (وضو میں جلدی کے باعث ان کے پاؤں خشک رہ گئے اور) ان کی ایڑیاں چمک رہی تھیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”(ایسی) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ وضو مکمل کیا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
فائدہ: معلوم ہوا کہ وضو میں کوئی جگہ بھی خشک نہیں رہنی چاہیے، ورنہ مذکورہ وعید ثابت اور لاگو ہو گی۔ ایڑیوں کا ذکر بالخصوص اس لیے آیا کہ آدمی جلدی میں ہو اور ان کا خیال نہ کرے تو یہ خشک رہ جاتی ہیں۔ خاص طور پر ٹخنوں کے پیچھے کی گہری جگہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک قوم کو اس حال میں دیکھا کہ وضو کرنے میں ان کی ایڑیاں (پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے) خشک تھیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایڑیوں کو بھگونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے جہنم کی آگ سے تباہی ہے وضو پوری طرح سے کرو ۱؎“۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی ایڑیاں اگر وضو میں خشک رہ جائیں گی تو جہنم میں جلائی جائیں گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abd Allah b. ‘Amr reported: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) saw some people (performing ablution) while their heels were dry. He then said: Woe to the heels because of Hell. Perform the ablution in full.