قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ التَّشَهُّدِ)

حکم : صحیح 

972. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ ح، وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، قَالَ: صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ، فَلَمَّا جَلَسَ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ, قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أُقِرَّتِ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ، فَلَمَّا انْفَتَلَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ: فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، قَالَ: فَلَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ أَنْتَ قُلْتَهَا! قَالَ: مَا قُلْتُهَا، وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا قُلْتُهَا، وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ! فَقَالَ أَبُو مُوسَى: أَمَا تَعْلَمُونَ كَيْفَ تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا، وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا، وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا، فَقَالَ: >إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ: {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ}[الفاتحة: 7], فَقُولُوا: آمِينَ، يُحِبُّكُمُ اللَّهُ، وَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا, فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ -قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: -فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ: يَسْمَعُ اللَّهُ لَكُمْ, فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ, وَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا, فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ -قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: -فَتِلْكَ بِتِلْكَ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ, فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ: التَّحِيَّاتُ، الطَّيِّبَاتُ، الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ! وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ<. لَمْ يَقُلْ أَحْمَدُ وَبَرَكَاتُهُ وَلَا قَالَ وَأَشْهَدُ قَالَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا

مترجم:

972.

جناب حطان بن عبداللہ رقاشی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ نے ہمیں نماز پڑھائی۔ نماز کے آخر میں جب بیٹھے تو قوم میں سے ایک آدمی نے کہا: نماز نیکی اور پاکیزگی کے ساتھ برقرار کی گئی۔ جب سیدنا ابوموسیٰ نماز سے پھرے تو کہا: کس نے یہ یہ الفاظ کہے ہیں؟ لوگ خاموش رہے۔ آپ نے دوبارہ پوچھا کہ یہ یہ الفاظ کس نے کہے ہیں؟ لوگ خاموش رہے تو انہوں نے حطان سے کہا: اے حطان شاید تم نے یہ کہے ہیں؟ میں نے کہا، میں نے نہیں کہے اور مجھے اندیشہ تھا کہ آپ مجھے ہی ڈانٹیں گے۔ تب ایک شخص نے کہا: میں نے یہ الفاظ کہے ہیں اور خیر ہی کا ارادہ کیا ہے۔ تو ابوموسیٰ ؓ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ اپنی نماز میں تمہیں کیا اور کیسے کہنا ہے؟ بلاشبہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور ہمیں تعلیم فرمائی اور ہمیں ہماری نماز کا طریقہ سکھایا۔ آپ نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو درست بناؤ۔“ تم میں سے کوئی ایک تمہاری جماعت کرائے، جب تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم آمین پکارو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔ اور جب وہ (امام) تکبیر کہے اور رکوع کرے تو تم بھی تکبیر کہو اور رکوع کرو۔ امام تم سے پہلے رکوع کرے گا اور تم سے پہلے اٹھے گا۔“ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ اس کے بدلے میں ہے اور جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم کہو «اللهم ربنا لك الحمد» اللہ تمہاری سنے گا اور قبول کرے گا۔ بلاشبہ اللہ عزوجل نے اپنے نبی کی زبان سے کہلوایا ہے کہ ”اللہ سنتا ہے اور قبول کرتا ہے اس کی جو اس کی حمد کرے۔“ اور جب وہ تکبیر کہے اور سجدے کو جائے تو تم بھی تکبیر کہو اور سجدے میں چلے جاؤ۔ امام تم سے پہلے سجدہ کرتا اور تم سے پہلے سر اٹھاتا ہے۔“ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”یہ اس کے بدلے میں ہے۔ اور جب قعدہ کرے (تشہد میں بیٹھے) تو تمہارے اولین الفاظ یہ ہونے چاہییں «التَّحِيَّاتُ، الطَّيِّبَاتُ، الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ! وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ» جناب احمد نے «وبركاته» اور «أشهد» کے الفاظ بیان نہیں کیے بلکہ «وأن محمدا» کہا۔