قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ التَّشَهُّدِ)

حکم : ضعیف 

975. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ أَبِيهِ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَمَّا بَعْدُ, أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِذَا كَانَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ أَوْ حِينَ انْقِضَائِهَا فَابْدَءُوا قَبْلَ التَّسْلِيمِ، فَقُولُوا: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالْمُلْكُ لِلَّهِ، ثُمَّ سَلِّمُوا عَلَى الْيَمِينِ، ثُمَّ سَلِّمُوا عَلَى قَارِئِكُمْ، وَعَلَى أَنْفُسِكُمْ. قَالَ أَبو دَاود: سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى كُوفِيُّ الْأَصْلِ كَانَ بِدِمَشْقَ قَالَ أَبو دَاود: دَلَّتْ هَذِهِ الصَّحِيفَةُ عَلَى أَنَّ الْحَسَنَ سَمِعَ مِنْ سَمُرَةَ.

مترجم:

975.

سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے مروی ہے۔ أمابعد! رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جب نماز کی درمیانی قعدہ ہو یا اس کی انتہا تو سلام کہنے سے پہلے (تشہد سے ابتداء کرو اور) کہا کرو: «التحياتُ الطيباتُ والصلواتُ والملكُ لله» ”تمام پاکیزہ تعظیمات، اذکار اور ملک اللہ ہی کے لیے ہے۔“ پھر دائیں طرف سلام کرو۔ پھر اپنے قاری اور اپنے آپ پر سلام کرو۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سلیمان بن موسیٰ اصل میں کوفے کے ہیں اور دمشق میں مقیم تھے۔ اور یہ صحیفہ دلیل ہے کہ حسن بصری نے سیدنا سمرہ ؓ سے سنا ہے۔