Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Shortening The Sitting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
995.
جناب ابوعبیدہ اپنے والد سے راوی ہیں وہ نبی کریم ﷺ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ پہلی دو رکعتوں کے بعد (جب بیٹھتے تو) ایسے ہوتے گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، ہم نے کہا: حتیٰ کہ کھڑے ہو جاتے کہا: حتیٰ کہ کھڑے ہو جاتے۔
تشریح:
ابن ابی شیبہ نے تمیم بن سلمہ کی صحیح سند سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیٹھنا ایسے ہوتا تھا کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔ دیکھئے۔ (التلخیص الجبیر: 263/1) اس میں اشارہ ہے کہ دو رکعتوں کے بعد صرف تشہد پڑھنا کافی ہے۔ تا ہم اس کے بعد درودشریف بھی پڑھ لیا جائے تو بہتر ہے۔ یعنی پہلے تشہد میں بھی درود شریف کا پڑھنا مستحب ہے۔ تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (صفة الصلاة النبيﷺ للألباني، ص: 45)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ لانقطاعه بين أبي عبيدة- وهو ابن عبد الله بن مسعود- وأبيه. وبه أعله المنذري) . إسناده: حدثنا حفص بن عمر: ثنا شعبة عن سعد بن إبراهيم عن أبي عبيدة. قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين، وإنما علته الانقطاع بين أبي عبيدة- وهو ابن عبد الله بن مسعود- وأبيه؛ فإنه لم يسمع منه باعترافه كما يأتي. قال المنذري في مختصره : وقد احتج البخاري ومسلم بحديثه في صحيحيهما ؛ غير أنه لم يسمع من أبيه، كما قاله الترمذي وغيره. وقال عمرو بن مرة: سألت أبا عبيدة: هل تذكر من عبد الله شيئاً؟ قال: ما أذكر شيئاً . والحديث أخرجه الطيالسي (1/103/463) : حدثنا شعبة... به. وأخرجه الترمذي (2/202) - من طريق الطيالسي-، وأحمد (1/386 و 410 و 436) - من طرق أخرى- عن شعبة... به. وأخرجه النسائي (1/175) ، والبيهقي (2/134) ، وأحمد (1/428 و 460) من طرق أخرى عن سعد بن إبراهيم... به. وقال الترمذي: هذا حديث حسن؛ إلا أن أبا عبيدة لم يسمع من أبيه. والعمل على هذا عند أهل العلم، يختارون أن لا يطيل الرجل القعود في الركعتين الأوليين، ولا يزيد على التشهد شيئاً. وقالوا: إن زاد على التشهد، فعليه سجْدتا السهْوِ ! قلت: هذا خلاف الثابت عنه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من الصلاة عليه منه نفسه في التشهد الذي قبل الأخير من صلاة الليل؛ فراجع صفه صلاة النبي (ص) (*) من الطبعة الرابعة. فلا يعارض ذلك بمثل هذا الحديث المنقطع. ويُتعجّبُ من الترمذي كيف حسنه مع اعترافه بانقطاعه؟! وما ذكره الشيخ أحمد شاكر في تعليقه على الترمذي من الشواهد: مما لا يصلح شاهداً، وليس هذا مجال بيان ذلك!
جناب ابوعبیدہ اپنے والد سے راوی ہیں وہ نبی کریم ﷺ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ پہلی دو رکعتوں کے بعد (جب بیٹھتے تو) ایسے ہوتے گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، ہم نے کہا: حتیٰ کہ کھڑے ہو جاتے کہا: حتیٰ کہ کھڑے ہو جاتے۔
حدیث حاشیہ:
ابن ابی شیبہ نے تمیم بن سلمہ کی صحیح سند سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیٹھنا ایسے ہوتا تھا کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔ دیکھئے۔ (التلخیص الجبیر: 263/1) اس میں اشارہ ہے کہ دو رکعتوں کے بعد صرف تشہد پڑھنا کافی ہے۔ تا ہم اس کے بعد درودشریف بھی پڑھ لیا جائے تو بہتر ہے۔ یعنی پہلے تشہد میں بھی درود شریف کا پڑھنا مستحب ہے۔ تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (صفة الصلاة النبيﷺ للألباني، ص: 45)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پہلی دو رکعتوں میں یعنی پہلے تشہد میں اس طرح ہوتے تھے گویا کہ گرم پتھر پر (بیٹھے) ہیں۔ شعبہ کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: کھڑے ہونے تک؟ تو سعد بن ابراہیم نے کہا: کھڑے ہونے تک۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ آخری قعدہ کی بہ نسبت پہلے قعدہ میں آپ جلدی کھڑے ہو جاتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn Mas'ud (RA): The Prophet (ﷺ) was in the first two rak'ahs as though he were on heated stones. The narrator Shu'bah said: We said: Till he (the Prophet) got up.