قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ وَتَفْرِيعِهَا)

حکم : حسن (الألباني)

984. حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ نَحْوَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ قَالَ عُثْمَانُ ابْنُ عُقْبَةَ -وَكَانَ أَمِيرَ الْمَدِينَةِ- إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ, أَسْأَلُهُ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَبَذِّلًا، مُتَوَاضِعًا، مُتَضَرِّعًا، حَتَّى أَتَى الْمُصَلَّى، زَادَ عُثْمَانُ فَرَقَى عَلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَلَمْ يَخْطُبْ خُطَبَكُمْ هَذِهِ، وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَاءِ، وَالتَّضَرُّعِ، وَالتَّكْبِيرِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ. قَالَ أَبو دَاود: وَالْإِخْبَارُ لِلنُّفَيْلِيِّ، وَالصَّوَابُ ابْنُ عُقْبَةَ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: نماز استسقا کے احکام و مسائل

تمہید کتاب (باب: نماز استسقاء اور اس کے ضمنی مسائل)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

984.

جناب اسحاق بن عبداللہ کہتے ہیں کہ مجھے امیر مدینہ ولید بن عتبہ نے، عثمان نے اس کو ابن عقبہ کہا، سیدنا ابن عباس ؓ کے ہاں بھیجا کہ میں ان سے رسول اللہ ﷺ کی نماز استسقاء کے متعلق پوچھ کر آؤں۔ تو انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ معمولی حالت میں تواضع اور عاجزی کی کیفیت کے ساتھ نکلے۔ یہاں تک کہ نماز گاہ میں پہنچ گئے۔ عثمان نے اضافہ کیا کہ آپ ﷺ منبر پر چڑھے۔ پھر دونوں کا متفقہ بیان ہے: آپ ﷺ نے تمہارے ان خطبوں کی مانند خطبہ نہیں دیا، بلکہ مسلسل دعا، اظہار عجز اور تکبیر میں مشغول رہے۔ پھر دو رکعتیں پڑھیں جیسے کہ عید میں پڑھی جاتی ہیں۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: یہ روایت نفیلی کی ہے۔ اور ابن عتبہ (تاء کے ساتھ) صحیح ہے۔