قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولي

مسند احمد: مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ (حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رضي الله عنه )

حکم : إسناده صحيح

ترجمة الباب:

21960 .   حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي ذَرٍّ وَهُوَ بِالرَّبَذَةِ وَعِنْدَهُ امْرَأَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ مُسْغِبَةٌ لَيْسَ عَلَيْهَا أَثَرُ الْمَجَاسِدِ وَلَا الْخَلُوقِ قَالَ فَقَالَ أَلَا تَنْظُرُونَ إِلَى مَا تَأْمُرُنِي بِهِ هَذِهِ السُّوَيْدَاءُ تَأْمُرُنِي أَنْ آتِيَ الْعِرَاقَ فَإِذَا أَتَيْتُ الْعِرَاقَ مَالُوا عَلَيَّ بِدُنْيَاهُمْ وَإِنَّ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّ دُونَ جِسْرِ جَهَنَّمَ طَرِيقًا ذَا دَحْضٍ وَمَزِلَّةٍ وَإِنَّا نَأْتِي عَلَيْهِ وَفِي أَحْمَالِنَا اقْتِدَارٌ وَحَدَّثَ مَطَرٌ أَيْضًا بِالْحَدِيثِ أَجْمَعَ فِي قَوْلِ أَحَدِهِمَا أَنْ نَأْتِيَ عَلَيْهِ وَفِي أَحْمَالِنَا اقْتِدَارٌ وَقَالَ الْآخَرُ أَنْ نَأْتِيَ عَلَيْهِ وَفِي أَحْمَالِنَا اقْتِدَارٌ وَقَالَ الْآخَرُ أَنْ نَأْتِيَ عَلَيْهِ وَفِي أَحْمَالِنَا اضْطِهَارٌ أَحْرَى أَنْ نَنْجُوَ عَنْ أَنْ نَأْتِيَ عَلَيْهِ وَنَحْنُ مَوَاقِيرُ

مسند احمد:

انصار کی مسند 

  (

حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کی مرویات

)
 

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

21960.   ابواسماء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوئے جب کہ وہ مقام ربذہ میں تھے ان کے پاس ان کی سیاہ فام صحت مندبیوی بھی تھی لیکن اس پر بناؤسنگھاریاخوشبوکے کوئی اثرات نہ تھے انہوں نے مجھ سے فرمایا اس حبشن کو دیکھویہ مجھے کیا کہتی ہے ؟ یہ کہتی ہے کہ میں عراق چلاجاؤں جب میں عراق جاؤں گا تو وہاں کے لوگ اپنی دنیاکے ساتھ میرے پاس آئیں گے اور میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی ہے کہ جہنم کے پل پر ایک راستہ ہوگا جولڑکھڑانے اور پھسلن والا ہوگا اس لئے جب ہم اس پل پہنچیں توہمارے سامان میں کوئی وزنی چیز نہ ہونا اس بات سے زیادہ بہترہے کہ ہم وہاں سامان کے بوجھ تلے دبے ہوئے پہنچیں ۔