قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ الْحَثِّ عَلَى الصَّدَقَةِ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، أَوْ كَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ وَأَنَّهَا حِجَابٌ مِنَ النَّارِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1017. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ قَالَ فَجَاءَهُ قَوْمٌ حُفَاةٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوْ الْعَبَاءِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنْ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا وَالْآيَةَ الَّتِي فِي الْحَشْرِ اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ

مترجم:

1017.

محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے عون بن ابی جحیفہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے منذر بن جریر سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم دن کے ابتدائی حصے میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپﷺ کے پاس کچھ لو گ ننگے پاؤں ننگے بدن سوراخ کر کے دن کی دھا ری دار چادریں یا عبائیں گلے میں ڈالے اور تلواریں لٹکائے ہوئے آئے ان میں سے اکثر بلکہ سب کے سب مضر قبیلے سے تھے ان کی فاقہ زدگی کو دیکھ کر رسول اللہ ﷺ کا رخ انور غمزدہ ہو گیا آپﷺ اندر تشریف لے گئے پھر باہر نکلے تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا انھوں نے اذان دی اور اقامت کہی آپﷺ نے نماز ادا کی، پھر خطبہ دیا اور فرمایا: ’’اے لو گو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا۔ آیت کے آخر تک ’’بے شک اللہ تم پر نگران ہے اور وہ آیت جو سورہ حشر میں ہے اللہ سے ڈرو اور ہر جان دیکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے۔ (پھر فرمایا) ’’آدمی پر لازم ہے کہ وہ اپنے دینار سےاپنے درہم سے اپنے کپڑے سے اپنی گندم کے ایک صاع سے اپنی کھجور کے ایک صاع سے۔‘‘ حتیٰ کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’چا ہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے سے صدقہ کرے‘‘ (جریرنے) کہا: تو انصار میں سے ایک آدمی ایک تھیلی لایا اس کی ہتھیلی اس (کو اٹھا نے) سے عاجز آنے لگی تھی بلکہ عاجز آ گئی تھی کہا: پھر لوگ ایک دوسرے کے پیچھے آنے لگے یہاں تک کہ میں نے کھانے اور کپڑوں کے دو ڈھیر دیکھے حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کا چہرہ مبارک دیکھا وہ اس طرح دمک رہا تھا جیسے اس پر سونا چڑاھا ہوا ہو۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اس کے لیے اس کا (اپنا بھی) اجر ہے اور ان کے جیسا اجر بھی جنھوں نے اس کے بعد اس (طریقے) پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے اجر میں کوئی کمی ہو اور جس نے اسلا م میں کسی برے طریقے کی ابتدا کی اس کا بوجھ اسی پر ہے اور ان کا بوجھ بھی جنھوں نے اس کے بعد اس پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے بو جھ میں کوئی کمی ہو۔‘‘