قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ التَّحزِيرِ مِنَ الاِ غتِرَارِ بِزِينَةِ الدُّنيَا وَمَا يَبسُطُ مِنهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1052. و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ إِلَّا مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ كَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ أَوَ خَيْرٌ هُوَ إِنَّ كُلَّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ ثَلَطَتْ أَوْ بَالَتْ ثُمَّ اجْتَرَّتْ فَعَادَتْ فَأَكَلَتْ فَمَنْ يَأْخُذْ مَالًا بِحَقِّهِ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَمَنْ يَأْخُذْ مَالًا بِغَيْرِ حَقِّهِ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ

مترجم:

1052.

عیاض بن عبداللہ بن سعد سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا: ’’نہیں اللہ کی قسم! لوگو! مجھے تمھارے بارے کسی چیز کا ڈر نہیں سوائے دنیا کی اس زینت کے جو اللہ تعالیٰ تمھارے لیے ظاہر کرے گا۔‘‘ ایک آدمی کہنے لگا۔ اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ! کیا خیر شر کو لے آئے گی؟ رسول اللہ ﷺ گھڑی بھر خا مو ش رہے پھر فرمایا: ’’تم نے کس طرح کہا؟‘‘ اس نے کہا اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میں نے عرض کی تھی کیا خیر شر کو لائے گی؟ تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے کہا: ’’خیر خیر ہی کو لاتی ہے لیکن کیا وہ (دنیا کی زیب و زینت فی ذاتہ) خیر ہے؟ وہ سب کچھ جو بہار لگاتی ہے (جا نور کو) اُپھا رے سے مارڈا لتا ہے یا موت کے قریب کر دیتا ہے ایسے سبزہ کھانے والے جا نور کے سوا جس نے کھایا اور جب اس کی کوکھیں بھر گئیں (وہ سیر ہو گیا) تو مزید کھانے کے بجائے) اس نے سورج کا رخ کر لیا اور بیٹھ کر گوبر یا پیشاب کیا پھر جگالی کی اور دوبارہ کھایا تو (اسی طرح) جو انسان اس (مال) کے حق کے مطابق مال لیتا ہے اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جو انسان اس کے حق کے بغیر مال لیتا ہے وہ اس کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا۔‘‘