قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ وَتَصَبُّرِ مَنْ قَوِيَ إِيمَانُهُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1061. حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَتَحَ حُنَيْنًا قَسَمَ الْغَنَائِمَ فَأَعْطَى الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ فَبَلَغَهُ أَنَّ الْأَنْصَارَ يُحِبُّونَ أَنْ يُصِيبُوا مَا أَصَابَ النَّاسُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَهُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمْ اللَّهُ بِي وَعَالَةً فَأَغْنَاكُمْ اللَّهُ بِي وَمُتَفَرِّقِينَ فَجَمَعَكُمْ اللَّهُ بِي وَيَقُولُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ فَقَالَ أَلَا تُجِيبُونِي فَقَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ فَقَالَ أَمَا إِنَّكُمْ لَوْ شِئْتُمْ أَنْ تَقُولُوا كَذَا وَكَذَا وَكَانَ مِنْ الْأَمْرِ كَذَا وَكَذَا لِأَشْيَاءَ عَدَّدَهَا زَعَمَ عَمْرٌو أَنْ لَا يَحْفَظُهَا فَقَالَ أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاءِ وَالْإِبِلِ وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ إِلَى رِحَالِكُمْ الْأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَشِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَهُمْ إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ

مترجم:

1061.

عمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے عباد بن تمیم سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی جب رسول اللہ ﷺ نے حنین فتح کیا، غنائم تقسیم کیے تو جن کی تألیف قلب مقصود تھی ان کو (بہت زیادہ) عطا فرمایا۔ آپ ﷺ تک یہ بات پہنچی کہ انصار بھی اتنا لینا چاہتے ہیں جتنا دوسرے لوگوں کو ملا ہے تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور ان کو خطاب فرمایا۔ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: ’’ا ے گروہ انصار! کیا میں نے تم کو گمراہ نہیں پایا تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعے سے تمھیں ہدایت نصیب فرمائی! اور تمھیں محتاج وضرورت مند نہ پایا تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعے سےتمھیں غنی کردیا! کیا تمھیں منتشر نہ پایا تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعے سے تمھیں متحد کردیا!‘‘ ان سب نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ﷺ اس سے بھی بڑھ کر احسان فرمانے والے ہیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم مجھے جواب نہیں دو گے؟‘‘ انھوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ﷺ بہت زیادہ احسان کرنے والے ہیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم بھی ،اگرچاہو تو کہہ سکتے ہو ایسا تھا ایسا تھا اور معاملہ ایسے ہوا، ایسےہوا‘‘ آپ ﷺ نے بہت سی باتیں گنوائیں، (آپ ﷺ ہمارے پاس اس حالت میں آئے کہ آپ کو جھٹلایا گیا تھا، ہم نے آپ ﷺ کی تصدیق کی، آپ ﷺ کو اکیلاچھوڑ دیا گیا تھا ہم نے آپ ﷺ کی مدد کی، آپ ﷺ کو نکال دیا گیا تھا، ہم نے آپ ﷺ کو ٹھکانہ مہیا کیا، آپ ﷺ پر ذمہ داریوں کا بوجھ تھا، ہم نے آپ ﷺ کے ساتھ مواسات کی) عمرو (بن یحییٰ) کا خیال ہے وہ انھیں یاد نہیں رکھ سکے۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم اس پر راضی نہیں ہوتے کہ لوگ اونٹ اور بکریاں لے کر جائیں اور تم رسول اللہ ﷺ کو ا پنے ساتھ لے کر گھروں کو جاؤ؟ انصار قریب تر ہیں اور لوگ ان کے بُعد ہیں (شعار وہ کپڑے جو سب سے پہلے جسم پر پہنے جاتے ہیں، دثار وہ کپڑے جو بعد میں اوڑھے جاتے ہیں) اور اگر ہجرت (کا فرق) نہ ہوتا تو میں بھی انصار کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک وادی اور گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی اور ان کی گھاٹی میں چلوں گا، بلاشبہ تم میرے بعد (خود پر دوسروں کو) ترجیح ملتی پاؤ گے تو صبر کرنا یہاں تک کہ تم مجھے حوض پر آ ملو۔‘‘