قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1125. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتْ قُرَيْشٌ تَصُومُ عَاشُورَاءَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ، فَلَمَّا هَاجَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ، صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، فَلَمَّا فُرِضَ شَهْرُ رَمَضَانَ قَالَ: «مَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ»

مترجم:

1125.

جریر نے ہشام بن عروۃ (زبیر) سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، کہا: جاہلیت (کے ایام) میں قریش عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دن کا روزہ رکھتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ آ گئےتو آپ نے اس دن کا روزہ رکھا اور روزہ کے رکھنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد رمضان کا مہینہ فرض (روزوں کے لیے متعین) کردیا گیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’جو چاہے اس (عاشورہ) کا روزہ رکھ لے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے۔‘‘