قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ مَنْعِ المَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1151 .   حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا ابْنُ هِلَالٍ يَعْنِي حُمَيْدًا، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا وَصَاحِبٌ لِي نَتَذَاكَرُ حَدِيثًا. إِذْ قَالَ أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، أَنَا أُحَدِّثُكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ وَرَأَيْتُ مِنْهُ قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَبِي سَعِيدٍ يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَرَادَ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ فَنَظَرَ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا، إِلَّا بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ فَعَادَ، فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ أَشَدَّ مِنَ الدَّفْعَةِ الْأُولَى، فَمَثَلَ قَائِمًا، فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، ثُمَّ زَاحَمَ النَّاسَ، فَخَرَجَ فَدَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ، قَالَ: وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ عَلَى مَرْوَانَ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: مَا لَكَ وَلِابْنِ أَخِيكَ جَاءَ يَشْكُوكَ. فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ»

صحیح مسلم:

کتاب: نماز کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو روکنا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1151.   ابن ہلال، یعنی حمید نے کہا: ایک دن میں اور میرا ایک ساتھی ایک حدیث کے بارے میں مذاکرہ کر رہے تھے کہ ابو صالح سمان کہنے لگے: میں تمہیں حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے ابو سعید سے سنی اور (ان کا عمل) جو ان سے دیکھا۔ کہا: ایک موقع پر، جب میں حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےساتھ تھا اور وہ جمعہ کے دن کسی چیز کی طرف (رخ کر کے)، جو انہیں لوگوں سے سترہ مہیا کر رہی تھی، نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں ابو معیط کے خاندان کا ایک نوجوان آیا، اس نے ان کے آگے سے گزرنا چاہا تو انہوں نے اسے اس کے سینے سے (پیچھے) دھکیلا۔ اس نے نظر دوڑائی، اسے ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے سے (گزرنے) کے سوا کوئی راستہ نہ ملا، اس نے دوبارہ گزرنا چاہا تو انہوں نے اسے پہلی دفعہ سے زیادہ شدت کے ساتھ اس کے سینے سے پیچھے دھکیلا، وہ سیدھا کھڑا ہو گیا اور ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برا بھلا کہا، پھر لوگوں کی بھیڑ میں گھستا ہوا نکل کر مروان کےسامنے پہنچ گیا اور جو ان کے ساتھ بیـتی تھی اس کی شکایت کی، کہا: ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی مروان کے پاس پہنچ گئے تو اس نے ان سے کہا: آپ کا اپنے بھتیجے کا ساتھ کیا معاملہ ہے؟ وہ آ کر آپ کی شکایت کر رہا ہے۔ ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا: میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جب تم میں سے کوئی لوگوں سے کسی چیز کی اوٹ میں نماز پڑھے اور کوئی اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو وہ اسے اس کے سینے سے دھکیلے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ یقیناً شیطان ہے۔‘‘