قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ الطِّيبِ لِلْمُحْرِمِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1192.02. وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَسُفْيَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: لَأَنْ أُصْبِحَ مُطَّلِيًا بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، فَأَخْبَرْتُهَا بِقَوْلِهِ، فَقَالَتْ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ فِي نِسَائِهِ، ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا»

مترجم:

1192.02.

سفیان نے ابرا ہیم بن محمد بن منتشر سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو کہتے ہوئے سنا، انھوں نے کہا: یہ بات کہ میں تار کول مل لوں۔ مجھے اس کی نسبت زیادہ پسند ہے کہ میں احرا م باندھوں اور مجھ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو ۔ (محمد نے) کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ان (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کی بات بتائی۔ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو خوشبو لگائی پھر آپﷺ اپنی تمام بیویوں کے ہاں تشریف لے گئے پھر آپﷺ محرم ہو گئے (احرا م کی نیت کر لی۔)