باب: تکبیر تحریمہ اور قراءات کے درمیان کیا کہا جائے
)
Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: What is to be said between the opening takbir and the recitation of the Qur’an)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1381.
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی آیا اور صف میں شریک ہوا جبکہ اس کی سانس چڑھی ہوئی تھی، اس نے کہا: (الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ) ’’تمام حمد اللہ ہی کے لیے ہے ،حمد بہت زیادہ ‘پاک اور برکت والی حمد۔‘‘ جب رسو ل اللہ ﷺ نےنماز پوری کر لی تو آپﷺ نے پوچھا: ’’تم میں سے یہ کلمات کہنے والا کون تھا ؟‘‘ سب لوگوں نے ہونٹ بند رکھے۔ آپﷺ نے دوبارہ پوچھا ’’تم میں یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ اس نے کوئی ممنوع بات نہیں کہی۔‘‘ تب ایک شخص نے کہا: میں اس حالت میں آیا کہ میری سانس پھولی ہوئی تھی تو میں نے اس عالم میں یہ کلمات کہے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا جو (اس میں) ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون اسے اوپر لے جاتا ہے۔‘‘
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی آیا اور صف میں شریک ہوا جبکہ اس کی سانس چڑھی ہوئی تھی، اس نے کہا: (الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ)’’تمام حمد اللہ ہی کے لیے ہے ،حمد بہت زیادہ ‘پاک اور برکت والی حمد۔‘‘ جب رسو ل اللہ ﷺ نےنماز پوری کر لی تو آپﷺ نے پوچھا: ’’تم میں سے یہ کلمات کہنے والا کون تھا ؟‘‘ سب لوگوں نے ہونٹ بند رکھے۔ آپﷺ نے دوبارہ پوچھا ’’تم میں یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ اس نے کوئی ممنوع بات نہیں کہی۔‘‘ تب ایک شخص نے کہا: میں اس حالت میں آیا کہ میری سانس پھولی ہوئی تھی تو میں نے اس عالم میں یہ کلمات کہے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا جو (اس میں) ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون اسے اوپر لے جاتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھے زہیر بن حرب نے عفان کے واسطہ سے حماد کی قتادہ، ثابت اور حمید سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت سنائی ہے کہ ایک آدمی آیا اور صف میں اس حالت میں شریک ہوا کہ اس کا سانس پھول رہا تھا اور اس نے پڑھا اَلحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً، یعنی اللہ ہی بہت زیادہ پاک اور برکت والی تعریف و ثنا کا حقدار ہے تو جب رسول اللہ ﷺ نے نماز پوری کر لی تو آپﷺ نے پوچھا، تم میں سے کس نے یہ کلمات کہے تھے؟ اس پر سب لوگ خاموش رہے، آپﷺ نے دوبارہ پوچھا، تم میں سے کس نے یہ کلمات کہے؟ اس نے کوئی بری بات نہیں کہی ۔ تو ایک شخص نے کہا، میں اس حال میں آیا کہ میرا سانس پھول رہا تھا تو میں نے یہ کلمات کہے، آپﷺ نے فرمایا: ’’میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا، جو ان کلمات کو اوپر لے جانے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے، قَدْ حَفَزَهُ النَّفْسُ:اس کا سانس پھولا ہوا تھا۔اَرَمَّ الْقَوْمُ: لوگ چپ رہے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے استدلال کیا ہے کہ نماز میں جو اذکار منقول ہیں، ان کے علاوہ ذکر کرنا بھی جائز ہے۔ بشرط یہ کہ وہ منقول کے خلاف نہ ہو، اس پر علامہ سعیدی لکھتے ہیں۔ یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ ذکر آپﷺ کے سامنے کیا گیا اور آپﷺ نے اس کو مقرراور جائز رکھا اس لیے اس کا جواز آپﷺ کی تقریر اور تشریح سے معلوم ہوا اب جب کہ وحی منقطع ہو چکی ہے۔ کسی شخص کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ نماز یا کسی معین عبادت میں اپنی طرف سےذکر اذکار کا اضافہ کرے حتیٰ کہ ہمارے فقہاء نے کہا ہے اگر پہلے تشہد کے بعد کسی شخص نے۔ (اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ) سہواً یا عمداً پڑھ دیا تو اس پر سجدہ سہو لازم آئے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت میں بعد کے لوگوں کو کسی اضافہ کا حق نہیں ہے۔ (شرح مسلم: 2/ 212) سوال یہ ہے کہ جب یہ بات طے ہے کہ وحی منقطع ہو گئی ہے اور شریعت تمام ہو چکی ہے اور شریعت میں بعد کے لوگوں کو کسی اضافہ کا حق حاصل نہیں ہے تو پھر عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم درود شریف کے نئے نئے صیغے اور ایصال ثواب کے لیے انواع واقسام کی نفلی عبادات کا بغیر شرعی تعین کے تعین کرنا کیا یہ اضافہ نہیں ہے؟ یہ تمام امور مستحسن کیسے ہو گئے؟ پہلے تشہد میں درود کی گنجائش موجود ہے۔ بلکہ بعض ائمہ تو اس کو لازم قرار دیتے ہیں، اس پر سجدہ سہو ڈال دیا گیا ہے۔ اسی طرح نمازی کو اگر چھینک آ جائے تو وہ زبان سے اَلْحَمْدُلِلّٰہِ کہہ سکتا ہے۔ لیکن امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی ایک روایت کی رو سے اس کی نماز فاسد ہو جائے گی تو کیا ان کے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ان امور کو مستحسن قرار دیا جا سکتا ہے جو ان کے مقلدوں نے ان کے بعد نکال لیے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas reported: A man came panting and entered the row of worshippers and said: Praise be to Allah, much praised and blessed. When the Messenger of Allah (ﷺ) finished the prayer he said: Who amongst you uttered these words? The people remained silent. He (the Holy Prophet (ﷺ) again said) -: Who amongst you uttered these words? He said nothing wrong. Then a man said: I came and had a difficulty in breathing, so I uttered them. He replied: I saw twelve angels facing one another as to who will take them up (to Allah).