قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ فَضِيلَةِ إِعْتَاقِهِ أَمَتَهُ، ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1428. قَالَ أَنَسٌ وَشَهِدْتُ وَلِيمَةَ زَيْنَبَ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا وَكَانَ يَبْعَثُنِي فَأَدْعُو النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُهُ فَتَخَلَّفَ رَجُلَانِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ لَمْ يَخْرُجَا فَجَعَلَ يَمُرُّ عَلَى نِسَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَى كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ كَيْفَ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ فَيَقُولُونَ بِخَيْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ فَيَقُولُ بِخَيْرٍ فَلَمَّا فَرَغَ رَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا هُوَ بِالرَّجُلَيْنِ قَدْ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ فَلَمَّا رَأَيَاهُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَمْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بِأَنَّهُمَا قَدْ خَرَجَا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْكُفَّةِ الْبَابِ أَرْخَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ الْآيَةَ.

مترجم:

1428.

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اور میں نے حضرت زینب‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ک‬ے ولیمے میں بھی شرکت کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بھیجتے تھے میں لوگوں کو (کھانے کے لیے) بلاتا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے، تو کھڑے ہو گئے اور میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی، پیچھے دو آدمی رہ گئے، باہمی گفتگو نے ان دونوں کو ساتھ لگائے رکھا۔ وہ دونوں نہ نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (چلتے ہوئے) اپنی ازواج مطہرات کے پاس جانا شروع کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے ہر ایک کو سلام کرتے، (فرماتے) ’’تم پر سلامتی ہو، گھر والو! آپ کیسے ہو؟‘‘ وہ جواب دیتیں: اللہ کے رسول! خیریت سے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل (نئی اہلیہ) کو کیسا پایا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیتے: ’’خیر و (عافیت) کے ساتھ۔‘‘ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو واپس ہوئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹ آیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن دو آدمیوں کو دیکھا (کہ) باہمی گفتگو نے ان دونوں کو ساتھ لگا رکھا ہے، جب ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ رہے ہیں تو وہ دونوں اٹھے اور چلے گئے۔ اللہ کی قسم! (اب) مجھے معلوم نہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی گئی کہ وہ دونوں چلے گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں دروازے کی چوکھٹ پر رکھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: (تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں مت داخل ہو اِلا یہ کہ تمہیں (اس کی) اجازت دی جائے۔)