قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الرِّضَاعِ (بَابُ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَتَوَقِّي الشُّبُهَاتِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1457. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي غُلَامٍ، فَقَالَ سَعْدٌ: هَذَا يَا رَسُولَ اللهِ ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ، انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ، وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللهِ، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شَبَهِهِ، فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فَقَالَ: «هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ»، قَالَتْ: فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ قَطُّ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح: قَوْلَهُ: «يَا عَبْدُ

مترجم:

1457.

قتیبہ بن سعید اور محمد بن رُمح نے کہا: لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س‬ے روایت کی، انہوں نے کہا: سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک لڑکے کے بارے میں جھگڑا کیا۔ سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے، اُس نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے، آپ اس کی مشابہت دیکھ لیں۔ عبد بن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: یہ میرا بھائی ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! یہ میرے باپ کی لونڈی سے اسی کے بستر پر پیدا ہوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مشابہت دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر عتبہ کے ساتھ مشابہت (بھی) محسوس کی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عبد! یہ تمہارا (بھائی) ہے۔ (اس کا سبب یہ ہے کہ) بچہ صاحب فراش کا ہے، اور زنا کرنے والے کے لیے پتھر (ناکامی اور محرومی) ہے۔ اور سودہ بنت زمعہ! (تم) اس سے پردہ کرو۔‘‘ اس کے بعد اس نے کبھی حضرت سودہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬و نہیں دیکھا۔ اور محمد بن رمح نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ’’يا عبد‘‘ ذکر نہیں کیے۔