تشریح:
فوائدومسائل
محاورتاً کسی قیمتی چیز کے بارے میں پتھر ہونے کی بات اس کی بے وقعتی اور بے فائدہ ہونے کے معنیٰ میں کی جاتی ہے۔ اس کا یہ مفہوم بھی لیا جاتا ہے کہ شریعت کے قانون کے مطابق اگر کسی کا زنا ثابت ہو جائے اور زنا کا اعتراف کر لے تو اس کے حصے میں پتھروں (سے رجم) کی سزا ہی آئے گی، بچہ اسے نہیں ملے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کے حوالے سے اسی اصل کے مطابق فیصلہ فرمایا اور عتبہ کے ساتھ اس کی مشابہت دیکھ کر جس سے ثابت ہوتا تھا کہ حقیقت میں وہ زمعہ کا بیٹا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ بنت زمعہ کو اس سے پر دہ کرنے کا حکم دے دیا۔ یہ ایک مثال ہے کہ شرعی اصول کے مطابق فیصلہ دینے کے بعد اس میں کسی کے لئے کوئی حقیقی معذرت موجود ہو تو اس کا الگ سے مداوا کرنا چاہئیے۔