قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ وُجُوبِ الْإِيمَانِ بِرِسَالَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ ﷺ إِلَى جَمِيعِ النَّاسِ، وَنَسْخِ الْمِلَلِ بِمِلَّتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

154. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ سَأَلَ الشَّعْبِيَّ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَمْرٍو، إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا: فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ، فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ، وَأَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ وَصَدَّقَهُ، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللهِ تَعَالَى وَحَقَّ سَيِّدِهِ، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا، فَأَحْسَنَ غِذَاءَهَا، ثُمَّ أَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ "، ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ لِلْخُرَاسَانِيِّ: خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْءٍ، فَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَى الْمَدِينَةِ.

مترجم:

154.

ہشیمؒ نے صالح بن صالح ہمدانیؒ سے خبر دی، انہوں نے شعبیؒ سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں نے اہل خراسان میں سے ایک آدمی کو دیکھا، اس نے شعبیؒ سے سوال کیا اور کہا: اے ابو عمرو! ہماری طرف اہل خراسان اس آدمی کے متعلق جو اپنی لونڈی کو آزاد کرے، پھر اس سے شادی کر لے، (یہ) کہتے ہیں کہ وہ اپنے قربانی کے جانور پر سوار ہونے والے کے مانند ہے۔ شعبیؒ نے کہا: مجھے ابوبردہ بن ابی موسیٰ ؒ نے اپنے والد سے حدیث سنائی کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا: ’’تین آدمی ہیں، جنہیں ان کا اجر دوبار دیا جائے گا: اہل کتاب کا آدمی، جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور نبی ﷺ (کے دور) کو پایا تو آپ پر بھی ایمان لایا، آپ کی پیروی کی اور آپ کی تصدیق کی تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔ اور وہ غلام جو کسی کی ملکیت میں ہے، اس نے اللہ کا جو حق اس پر ہے، ادا کیا اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کیا تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔ اور ایک آدمی جس کی کوئی لونڈی تھی، اس نے اسے خوراک دی تو بہترین خوراک مہیا کی، پھر اسے تربیت دی تو بہت اچھی تربیت دی، پھر اس کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لی، تو اس کے لیے بھی دو اجر ہیں۔‘‘ پھر شعبیؒ نے خراسانی سے کہا: یہ حدیث بلا مشقت لے لو۔ پہلے ایک آدمی اس سے بھی چھوٹی حدیث کے لیے مدینہ کا سفر کرتا تھا۔