قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ بَيْعِ الْبَعِيرِ وَاسْتِثْنَاءِ رُكُوبِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1599.04. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ كَانَ يَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا، فَأَرَادَ أَنْ يُسَيِّبَهُ، قَالَ: فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا لِي، وَضَرَبَهُ، فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ، قَالَ: «بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ»، قُلْتُ: لَا، ثُمَّ قَالَ: «بِعْنِيهِ»، فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ، وَاسْتَثْنَيْتُ عَلَيْهِ حُمْلَانَهُ إِلَى أَهْلِي، فَلَمَّا بَلَغْتُ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ، فَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ، ثُمَّ رَجَعْتُ، فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي، فَقَالَ: «أَتُرَانِي مَاكَسْتُكَ لِآخُذَ جَمَلَكَ، خُذْ جَمَلَكَ، وَدَرَاهِمَكَ فَهُوَ لَكَ».

مترجم:

1599.04.

عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں زکریا نے عامر سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہما نے حدیث بیان کی کہ وہ اپنے ایک اونٹ پر سفر کر رہے تھے جو تھک چکا تھا، انہوں نے ارادہ کر لیا کہ وہ اسے چھوڑ دیں، کہا: نبیﷺ مجھ سے آ کر ملے، آپﷺ نے میرے لیے دعا کی اور اسے (ہلکی سی) ضرب لگائی تو وہ اس طرح چلنے لگا جس طرح (پہلے) کبھی نہ چلا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے مجھے ایک اوقیہ میں بیچ دو۔‘‘ میں نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا: ’’اسے میرے پاس فروخت کر دو۔‘‘ تو میں نے اسے ایک اوقیہ میں آپﷺ کے پاس فروخت کر دیا اور اپنے گھر تک اس پر سواری کرنے کو مستثنیٰ کر لیا۔ جب میں (مدینہ) پہنچا (تو) اونٹ آپﷺ کے پاس لے آیا، آپﷺ نے مجھے اس کی نقد قمت ادا فرما دی، پھر میں واپس ہوا تو آپﷺ نے میرے پیچھے پیغام بھیجا اور فرمایا: ’’کیا تم میرے بارے میں سمجھتے ہو کہ میں نے تمہارا اونٹ لینے کے لیے تم سے کم قیمت پر سودا کرنے کی کوشش کی؟ اپنا اونٹ بھی لے لو اور اپنے درہم بھی، وہ (سب) تمہارا ہے۔‘‘