قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَرَائِضِ (بَابُ مِيرَاثِ الْكَلَالَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1616. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ يَعُودَانِي مَاشِيَيْنِ، فَأُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ، قُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا، حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ: {يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ

مترجم:

1616.

سفیان بن عیینہ نے ہمیں محمد بن منکدر سے حدیث بیان کی: انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں بیمار ہوا تو رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ میری عیادت کرنے کے لیے پیدل چل کر تشریف لائے، مجھ پر غشی ہو گئی تو رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، پھر اپنے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے افاقہ ہو گیا، میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیسے فیصلہ کروں؟ (اس کو ایسے ہی چھوڑ جاؤں یا وصیت کروں، وصیت کروں تو کتنے حصے میں؟ اس وقت حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کے والد زندہ تھے نہ اور کوئی بیٹا تھا۔) آپﷺ نے مجھے جواب نہ دیا حتی کہ وراثت کی آیت نازل ہوئی: ’’وہ آپ سے فتویٰ مانتے ہیں، کہہ دیجئے: اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔‘‘