قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ (بَابُ حُكْمِ الْمُحَارِبِينَ وَالْمُرْتَدِينَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1671. وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، كِلَاهُمَا عَنْ هُشَيْمٍ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَاجْتَوَوْهَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ شِئْتُمْ أَنْ تَخْرُجُوا إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ، فَتَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا»، فَفَعَلُوا، فَصَحُّوا، ثُمَّ مَالُوا عَلَى الرِّعَاءِ، فَقَتَلُوهُمْ وَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، وَسَاقُوا ذَوْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ فِي أَثَرِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، وَتَرَكَهُمْ فِي الْحَرَّةِ، حَتَّى مَاتُوا

مترجم:

1671.

عبدالعزیز بن صہیب اور حمید نے حضرت انس بن مالک ‬ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس مدینہ آئے، انہیں یہاں کی آب و ہوا نا موافق لگی (اور انہیں استسقاء ہو گیا) تو رسول اللہ ﷺ نے ان (کے مطالبے پر ان سے) فرمایا: ’’اگر تم چاہتے ہو تو صدقے کے اونٹوں کے پاس چلے جاؤ اور ان کے دودھ اور پیشاب (جسے وہ لوگ، اس طرح کی کیفیت میں اپنی صحت کا) ضامن سمجھتے تھے) پیو۔‘‘ انہوں نے ایسے ہی کیا اور صحت یاب ہو گئے، پھر انہوں نے چرواہوں پر حملہ کر دیا، ان کو قتل کر دیا، اسلام سے مرتد ہو گئے اور رسول اللہ ﷺ کے (بیت المال کے) اونٹ ہانک کر لے گئے۔ نبی ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپﷺ نے (کچھ لوگوں کو) ان کے تعاقب میں روانہ کیا، انہیں (پکڑ کر) لایا گیا تو آپﷺ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کٹوا دیے، ان کی آنکھیں پھوڑ دینے کا حکم دیا اور انہیں سیاہ پتھروں والی زمین میں چھوڑ دیا حتی کہ (وہیں) مر گئے۔