صحیح مسلم
7. کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان
9. باب: مؤذن کے اقامت شروع کر لینے کے بعد نفل کا آغاز کرنا ناپسندیدہ
صحيح مسلم
7. كتاب صلاة المسافرين وقصرها
9. بَابُ كَرَاهَةِ الشُّرُوعِ فِي نَافِلَةٍ بَعْدَ شُرُوعِ الْمُؤَذِّنِ
Muslim
7. The Book of Prayer - Travellers
9. Chapter: It is disliked to start a voluntary prayer after the Mu’adhdhin has started to say Iqamah for prayer, whether that is a regular sunnah, such as the sunnah of Subh or Zuhr, or anything else, and regardless of whether he knows that he will catch up with the rak`ah with the Imam or not
باب: مؤذن کے اقامت شروع کر لینے کے بعد نفل کا آغاز کرنا ناپسندیدہ
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: It is disliked to start a voluntary prayer after the Mu’adhdhin has started to say Iqamah for prayer, whether that is a regular sunnah, such as the sunnah of Subh or Zuhr, or anything else, and regardless of whether he knows that he will catch up with the rak`ah with the Imam or not)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1678.
حماد بن زید نے ایوب سے روایت کیا، انھوں نے عمرو بن دینار سے انھوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے سابقہ حدیث کی مانند روایت کیا۔ حماد نے کہا: پھر میں (براہ راست) عمرو (بن دینار) سے ملا تو انھوں نے مجھے یہ حدیث سنائی لیکن انہوں نے اس حدیث کو رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب نہیں کیا۔ (ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول روایت کیا)۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
حماد بن زید نے ایوب سے روایت کیا، انھوں نے عمرو بن دینار سے انھوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے سابقہ حدیث کی مانند روایت کیا۔ حماد نے کہا: پھر میں (براہ راست) عمرو (بن دینار) سے ملا تو انھوں نے مجھے یہ حدیث سنائی لیکن انہوں نے اس حدیث کو رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب نہیں کیا۔ (ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول روایت کیا)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
امام صاحب ایک دوسرے استاد حماد بن زید کی سند سے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت بیان کرتے ہیں، حماد کہتے ہیں پھر میں اپنے استاد عمرو سے ملا اس نے مجھے یہ حدیث سنائی، لیکن اس نے اس حدیث کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف نہیں کی (یعنی ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول قرار دیا)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This hadith has been narrated by Abu Hurairah (RA) with another chain of transmitters. Hammad (one of the narrators) said: I then met 'Amr (the other narrator) and he narrated it to me, but it was not transmitted directly from the Messenger of Allah (ﷺ) .