قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ (بَابُ صِحَّةِ الْإِقْرَارِ بِالْقَتْلِ، وَتَمْكِينِ وَلِيِّ الْقَتِيلِ مِنَ الْقِصَاصِ، وَاسْتِحْبَابِ طَلَبِ الْعَفْوِ مِنْهُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1680. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ، قَالَ: إِنِّي لَقَاعِدٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ بِنِسْعَةٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، هَذَا قَتَلَ أَخِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقَتَلْتَهُ؟» - فَقَالَ: إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَعْتَرِفْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ - قَالَ: نَعَمْ قَتَلْتَهُ، قَالَ: «كَيْفَ قَتَلْتَهُ؟» قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَهُوَ نَخْتَبِطُ مِنْ شَجَرَةٍ، فَسَبَّنِي، فَأَغْضَبَنِي، فَضَرَبْتُهُ بِالْفَأْسِ عَلَى قَرْنِهِ، فَقَتَلْتُهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ لَكَ مِنْ شَيْءٍ تُؤَدِّيهِ عَنْ نَفْسِكَ؟» قَالَ: مَا لِي مَالٌ إِلَّا كِسَائِي وَفَأْسِي، قَالَ: «فَتَرَى قَوْمَكَ يَشْتَرُونَكَ؟» قَالَ: أَنَا أَهْوَنُ عَلَى قَوْمِي مِنْ ذَاكَ، فَرَمَى إِلَيْهِ بِنِسْعَتِهِ، وَقَالَ: «دُونَكَ صَاحِبَكَ»، فَانْطَلَقَ بِهِ الرَّجُلُ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ»، فَرَجَعَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ: «إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ»، وَأَخَذْتُهُ بِأَمْرِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا تُرِيدُ أَنْ يَبُوءَ بِإِثْمِكَ، وَإِثْمِ صَاحِبِكَ؟» قَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ - لَعَلَّهُ قَالَ - بَلَى، قَالَ: «فَإِنَّ ذَاكَ كَذَاكَ»، قَالَ: فَرَمَى بِنِسْعَتِهِ وَخَلَّى سَبِيلَهُ

مترجم:

1680.

سماک بن حرب نے علقمہ بن وائل سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نبی ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص دوسرے کو مینڈھی کی طرح بنی ہوئی چمڑے کی رسی سے کھینچتے ہوئے لایا اور کہا: اللہ کے رسول! اس نے میرے بھائی کو قتل کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ’’کیا تم نے اسے قتل کیا ہے؟‘‘ تو اس (کھینچنے والے) نے کہا: اگر اس نے اعتراف نہ کیا تو میں اس کے خلاف شہادت پیش کروں گا۔ اس نے کہا: جی ہاں، میں نے اُسے قتل کیا ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ’’تم نے اسے کیسے قتل کیا؟‘‘ اس نے کہا: میں اور وہ ایک درخت سے پتے چھاڑ رہے تھے، اس نے مجھے گالی دی اور غصہ دلایا تو میں نے کلہاڑی سے اس کے سر کی ایک جانب مارا اور اسے قتل کر دیا۔ نبی ﷺ نے اس سے پوچھا: ’’کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے جو تم اپنی طرف سے (بطور فدیہ) ادا کر سکو؟‘‘ اس نے کہا: میرے پاس تو اوڑھنے کی چادر اور کلہاڑی کے سوا اور کوئی مال نہیں ہے۔ آپﷺ نے پوچھا: ’’تم سمجھتے ہو کہ تمہاری قوم (تمہاری طرف سے دیت ادا کر کے) تمہیں خرید لے گی؟‘‘ اس نے کہا: میں اپنی قوم کے نزدیک اس سے حقیر تر ہوں۔ آپﷺ نے اس (ولی) کی طرف رسہ پھینکتے ہوئے فرمایا: ’’جسے ساتھ لائے تھے اسے پکڑ لو۔‘‘ وہ آدمی اسے لے کر چل پڑا۔ جب اس نے رخ پھیرا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر اس آدمی نے اسے قتل کر دیا تو وہ بھی اسی جیسا ہے۔‘‘ اس پر وہ شخص واپس ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسولﷺ! مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’اگر اس نے اسے قتل کر دیا تو وہ بھی اسی جیسا ہے‘‘ حالانکہ میں نے اسے آپ کے حکم سے پکڑا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم نہیں چاہتے کہ وہ تمہارے اور تمہارے ساتھی (بھائی) دونوں کے گناہ کو (اپنے اوپر) لے کر لوٹے؟‘‘ اس نے کہا: اللہ کے نبی! ۔۔ غالباً اس نے کہا ۔۔ کیوں نہیں! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تو یقینا وہ (قاتل) یہی کرے گا۔‘‘ کہا: اس پر اس نے رسہ پھینکا اور اس کا راستہ چھوڑ دیا۔